اسلام آباد(اویب ڈیسک ،خبر ایجنسی )چیف جسٹس آف پاکستان نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر تبادلہ کیس کی سماعت کے موقع پر
ریمارکس دیئے ہیں کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے جسے ہم تحفظ فراہم کریں گے۔الیکشن کمیشن کو آئین کے تحت اختیارات حاصل ہیں ،جن کا مقصد شفاف انتخابات کرانا ہے،اگر شفاف انتخابات میں بدنیتی ہوگی تو ہم مداخلت کریں گے،سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہے جسے آڈیو ٹیپس کے ذریعے بدنام کیا جارہا ہے،ہم صبر اور درگزر سے کام لے کر آئینی ادارے کا تحفظ کریں گے۔آئینی اداروں کو بدنام کرنے والی ان آڈیو ٹیپس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ہم ان ٹیپس پر صبر اور درگزر کا مظاہرہ کررہے ہیں اور ادارے کا تحفظ کریں گے۔
ڈیموکرٹیک پراسس فےئر ہونا چاہیے،الیکشن کمیشن کا اختیار بڑا وسیع ہے،تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن میں برابری کا موقع ملنا چاہیے ، الیکشن کمیشن کو نگران حکومت کو تبادلوں کا کھلا اختیار نہیں دینا چاہیے،نگران حکومت سے الیکشن کمیشن کو ایسے تبادلے سے متعلق پوچھنا چاہیے، آرٹیکل 218کے تحت صاف شفاف الیکشن یقینی بنانے کےلئے تبادلوں کا اختیار الیکشن کمیشن استعمال کرتاہے ،ثابت ہوگیا کہ نگران حکومت تبادلے الیکشن کمیشن کی اجازت سے کرتی ہے،الیکشن کمیشن خود سے بھی نگران حکومت کو افسران کے تبادلوں کے احکامات دے سکتا ہے بعض اوقات سپریم کورٹ کی باتوں کا غلط مطلب لیا جاتا ہے۔
ہم نے ایک کیس میں کہا کہ 1988میں ایک ایماندار وزیراعظم تھا،ہماری اس بات کو پارلیمنٹ نے غلط سمجھا ،ہم نے یہ نہیں کہا کہ آج تک صرف ایک ہی ایماندار وزیراعظم آیا ،ہم نے آئینی اداروں کو اپنے فیصلوں میں تحفظ دیاہے،عدلیہ پر بھی حملے ہو رہے ہیں ،ہم عدلیہ کا بھی تحفظ کریں گے۔
عدالت عظمی میں معاملہ کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت غلام محمود ڈوگر کے وکیل عابد زبیری نے عدالت کے روبرو موقف اپنایا کہ تبادلے کیخلاف غلام محمود ڈوگر کی اپیل واپس لے رہے ہیں۔
عدالت نے اس موقع پر قرار دیا کہ سروسز ٹربیونل کے ایک بینچ نے غلام محمود ڈوگر کو بحال کیا ،سروس ٹربیونل کے دوسرے بینچ نے بحالی کافیصلہ معطل کردیا ،الیکشن کمیشن کی جانب سے بیوروکریسی میں تبادوں کی منظوری کے بعد معاملہ ویسے بھی غیر موثر ہو چکا ہے ،درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹائی جاتی ہے۔