پوشیدہ گر نہ ہو توگہر میں نہ آب وتاب
ام الکتاب سے یہ کھلا مسلمین پہ باب
🌸
اتنی عیاں نہ کیجئے آرائش لباس
پردہ عقل کا چھوڑ کے چھپ جایئے جناب
🌸
اللہ کی کتاب عمل کے ہے واسطے
اس کو نہ یوں بھلائیے دینا تو ہے حساب
🌸
آیات رب کو جان لے پر مان کر نہ دے
دنیا بھی ہوخراب توعقبی میں ہو عذاب
🌸
بے پردہ لڑکیوں کو سمجھتے ہیں ملکیت
آلودگی نگاہ کی کرتی ہے یوں خراب
🌸
کیوں آشکار ہو گئی اس کی افادیت
کیوں سہہ لیا ہےآج کرونا میں یہ نقاب
🌸
کچھ فاصلے بڑھائیے لازم ہوں کچھ قیود
شرم وحیا سے چہرے پر کھل جائیں گے گلاب