عفت جبیں

عفت جبیں

 

کبھی مایوس نہ ہونا

اجالے لوٹ آئیں گے

اندھیروں کو یہاں اب

کوئی رستہ مل نہیں سکتا

کہ اب کی بار ہم نے جو

چراغِ شب جلایا ہے

انہیں آندھی حوادث کی

بجھا سکتی نہیں ہرگز

عزائم ہیں بلند اتنے

یقیں محکم بھی ایسا ہے

کہ صبح نو گلستاں میں

بہاریں لے کے آئے گی

امیدوں کے چمن کو اب

لہو سے ہم نے سینچا ہے

ہم ہی وہ لوگ ہیں کہ جو

کبھی مایوس نہ ہونگے

بھروسہ اپنے رب پر ہے

کہ اس نے چن لیا جن کو

وفا کے خاص رستوں پر

اور اس پہ چلنے والوں کو

وہی رستہ دکھاتا ہے

وہ رب جو مالک کل ہے

اندھیروں سے بچاتا ہے

خزاں چھائی ہو کیسی بھی

بہاریں آ کے رہتی ہیں

کبھی مایوس نہ ہونا

بھروسہ جب خدا پر ہے

اجالے پھیل جائیں گے

نئی صبح بھی آے گی۔۔۔

ان شاءاللہ

Page 1 of 2