اس رخصت ہوتے سال میں
کچھ اپنے کھو گئے
کچھ غیر اپنے ہوگئے
اور کچھ اپنے اس جہاں سے
بچھڑ گئے۔۔!
کسی ہجوم میں کھوئے تھے
مستیوں میں بکھرے تھے
پرواز اونچی رکھی تھی
کچھ غم سہہ گئے تھے
ہنستے کھیلتے درد کی بار
سے گزر گئے تھے
سامنا پڑا کچھ انجانوں سے
وہ انجان اپنے ہو گئے۔۔
اک لمبا عرصہ طے کر کے
یوں ہی راستے میں چھوڑ گئے۔
~انعم حسین