فاطمہ زہرہ

مجھے زندگی نے کچھ اصول دیے بتاؤں زرا
میں جہاں گیا جہاں رہا قدرت سے سکھلا گیا
میں چلتے چلتے جو رکا اک وہم کا جادو چل پڑا
پھر جو قدم ہوئے رواں دواں عرش سے ہوا آشنا
مرے ذہن کے کوچے کوچے میں بہت سبق آموز ہیں
مگر قطرہ بھر رقم ہے مجھ میں جو جہاں سے کروں مقابلہ
جوعمر کٹی چند سانسوں میں کیا معلوم تھا لگے گا معاوضہ
پل جو لگتا صدیوں سا گزرے گا برق رفتار سا
ہم فنا ہوئے اذیتوں میں اب موت سے کیا واستہ
جیتے جیتے ہم تھکے لگتا ہے موت بھی ہم سے خفا
اک اصول جو رہے گا دل میں تم بھی اسکو ازبر کرلو
امید کرن جو جاگے دل میں اس سے رکھنا رابطہ

فاطمہ زہرہ