مسرت جبیں

جہاں پر تھی رحمتوں کی ردا
رمضان کی چار سو مہکی فضا
بھوک تھی پیاس تھی رہی نہ رغبت مشروب و غذا
رکوع وسجود تھے محبوب تھے قیام وفا
آنسوں میں بھیگی راتیں اور بس دعا
جہاں پر تھی رحمتوں کی ردا
مہک ہے اور آ رہی ہے صدا
ان ربی قریب ومجیب کی ندا
مایوس نہ ہو دل مضطرب
بس آ جا اور چند آنسو بہا
بگڑے مقدر بدل دے گی اک حرف دعا
عرش پہ مسکراتا تھا رب
عطاء
اور مغفرت کی تھی انتہا
معاف کرنا تیری شان ہے
بخش دے اور نظر کرم فرما
جبیں نے بھی دیا ہے دامن پھیلا
جہاں پر تھی رحمتوں کی ردا
رمضان کی چار سو مہکی فضا

 


مسرت جبیں

Page 1 of 8