آمنی بی بی
یکم جولائی 2009 کو جرمنی کے شہر ڈر لیٹرن میں ایک مسلمان خاتون 32سالہ مروہ الشربنی کو بھری عدالت میں اس وقت شہید کر دیا گیا جب
اس نے انصاف کے حصول کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔
اس کےساتھ اس کا شوہرعلوی عکاظ اور ڈھائی سالہ بیٹا مصطفی بھی عدالت میں موجود تھے شہید مجاز مرو البشربنیی کا دلخراش واقعہ ہرمذہب اور باشعور شخص کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہےجو دل گدازا اور آنکھوں کوتادیرنم ناک کر دیتا ہے"اور جب زندہ کھڑی ہوئی لڑکی سےپوچھا جائے گا کہ وہ کس جرم میں ماری گئی؟ (سورۃالکویر) ایک نیک روح اپنےآخری سفرپرروانہ ہوگئی ۔
مروہ الثربنیی کوشہادت مبارک ہواورخواتین کو بھی مبارک ہوکہ اسلام کی راہ میں پہلی جانی شہادت خاتون حضرت سمیہ رضی اللہ تعالی عنہ نےپیش کی تھی اور آج حجاب اور پردے کی خاطر بھی جان کا نذرانہ ایک خاتون ہی نے پیش کیا مروہ الشر بنیی درج بالا خصوصیات میں سےکسی کی حامل نہیں تھی وہ تو 31 سالہ سادہ گھریلو خاتون تھیں جو کہ مصری تھی اورجرمنی میں رہتی تھیں انہوں نے قربانی دی۔انہیں ان کی ذاتی اور پردہ کرنے کی وجہ سے پریشان اورخوفزدہ کر کے شہید کر دیا گیا ۔
مروہ الشر بنیی ایک مصری نثرادجر مسلمان خاتون کی مغربی بےحیا معاشرے میں بھی اپنی عصمت وعفت کی حفاظت سے غافل نہیں تھی اور اس ننگے ماحول میں بھی وہ مکمل حجاب کا اہتمام کرتی ۔