
کراچی ( نمائندہ رنگ نو)ہمدرد شوریٰ اراکین اور ہمدرد نونہال اسمبلی کے نونہال مقررین نے گزشتہ روزمقامی ہوٹل میں حاذق طبیب اور
مصلح قوم شہید حکیم محمد سعید کو اُن کی شہادت 17اکتوبر پر منعقدہ یادگاری پروگرام میں خراج تحسین پیش کیا۔ہمدرد فائونڈیشن پاکستان کی صدر محترمہ سعدیہ راشد کی زیر صدارت خصوصی پروگرام کا موضوع ’’شہید حکیم محمد سعید اور خدمت ِخلق ‘‘ تھا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہمدرد شوریٰ کے اسپیکر، جنرل (ر) معین الدین حیدر نے کہا کہ اگر نئی نسل کےلیےکسی شخصیت کو حقیقی رول ماڈل قرار دیا جا سکتا ہے، تو وہ شہید حکیم محمد سعید ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکیم محمد سعیدایک بیدار ضمیر، بلند کردار اور عظیم سماجی رہنما تھے جنہوں نے اخلاق، تعلیم، صحت اور حب الوطنی کی بنیاد پر ہمدرد پاکستان جیسے قومی ادارے کی بنیاد رکھی، جو آج ایک تناور درخت کی صورت میں فروغ پا چکا ہے۔ اُن کا یقین تھا کہ بچے ہی ملک کا مستقبل ہیں، اس لیے انہوں نے اپنی تمام توجہ ان کی فکری و اخلاقی تربیت پر مرکوز رکھی۔مدینۃ الحکمہ، ہمدرد نونہال اسمبلی، ہمدرد پبلک اسکول اور ہمدرد ولیج اسکول اُن کے وژن کے روشن مظاہر ہیں، جو آج بھی علم و حکمت کی روشنی سے معاشرے کو منور کر رہے ہیں۔ حکیم صاحب سادگی، قناعت اور خدمتِ خلق کے علم بردار تھے اور اپنے عمل سے قوم کو یہ درس دیتے رہے۔17۔اکتوبر 1998 کا دن ہماری قومی تاریخ کا ایک المناک باب ہے، جب ہم نے ایک عظیم شخصیت کو کھو دیا۔ بہ حیثیت ِ قوم، ہمارے اپنے محسنِ قوم کے ساتھ پیش آنے والا یہ سانحہ ہمارے اجتماعی رویوں پر ایک گہرا سوال چھوڑ گیا ہے۔آج ہمدرد فاؤنڈیشن پاکستان، شہید حکیم محمد سعید کے مشن کے مطابق، رفاہِ عامہ اور خدمتِ انسانیت کے ہر میدان میں سرگرمِ عمل ہے۔
ڈپٹی اسپیکر ہمدرد شوریٰ کراچی کرنل (ر) مختاراحمد بٹ نےکہا اکتوبرملکی تاریخ پرایک بھاری مہینا ثابت ہواہے۔قائد ملت خان لیاقت علی خان بھی16اکتوبر 1951ء کو شہید کردئیے گئے تھے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان بھی اسی ماہ ہم سے جد ا ہوئے۔ شہید حکیم محمد سعید نے قیام وطن کے بعد ہجرت کرنے کا اصولی فیصلہ کیا اور پھر کراچی میں ایک مطب سے ہمدرد پاکستان کاایسا سنہرا و روشن سفر شروع کیا جو آج بھی الحمد للہ جاری و ساری ہے۔ لفظ ہمدرد اُن کی وطن عزیز سے محبت اور اہل وطن سے اُن کے قلبی تعلق کو واضح بیان کرتا ہے۔ اسی لیے وہ پوری زندگی ہم وطنوں کی ذہنی و فکری تکالیف اور مسائل کا سدباب کرتے رہے۔ شہادت کے دن بھی وہ اپنے انتظار میں موجود سیکڑوں مریضوں کی داد رسی کے لیے پہنچے تھے۔ اُنہیں وہیں شہید کردیا گیا جہاں سے اُنہوں نے خدمت خلق کا سلسلہ قایم کیا تھا۔
پروفیسر ڈاکٹر حکیم عبدالحنان نے کہاکہ ارزاں متبادل طریق علاج کی جتنی ضرورت آج ہےشاید پہلےنہیں تھی۔شہید حکیم محمدسعید کی بدولت طب یونانی جیسے صدیوں سے آزمودہ طریق علاج کو عالمی سطح پرتسلیم کیا گیا۔ آج اُن کی بدولت پاکستان اُن چند ممالک کی فہرست میں شمار ہوتا ہے جہاں ہربل ادویہ سازی ایک منظم صنعت کے طور پرموجودہے۔ طب یونانی کو جدید خطوط پراستوار کرنا، اطباء کی فکری تربیت کرنا اُن کی کئی نمایاں خدمات میں سے چند ہیں۔
نونہال مقررین مریم فاطمہ (اسپیکر ہمدرد نونہال اسمبلی)، عائشہ فواد(قائد ایوان)، سید شجاع (قائد حزب اختلاف)اور دیگر نے شہید حکیم محمد سعید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ اسلام میں خدمت ِخلق کوعبادت کا درجہ حاصل ہے۔ شہید حکیم محمد سعید کا نام تا قیامت جگمگاتا رہے گا ، کیوں کہ اُنہوں نے سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرتے ہوئے انسانیت کی خدمت کی۔ وہ بے شک شہید ہوگئے لیکن قو م کے اذہان و قلوب میں زندہ و جاوید عظیم قومی شخصیات کے ساتھ موجود ہیں، جن کے افکار آج بھی ہماری رہنمائی کررہے ہیں۔ اُن کی شہادت ایک المناک سانحہ ہے ۔ یہ اُن کا نہیں پاکستان کی پہچان کا قتل تھا، ہماری عظیم علمی میراث پر حملہ تھا۔محسن کُش معاشرے قایم نہیں رہ پاتے۔ اس تنزلی کا فی الفور ادراک کرنا ہوگا ۔ 17 اکتوبر کی صبح ہر دل عزیز مشفق اور حب الوطن آواز کو خاموش کروادیا گیا۔ شہید حکیم محمد سعید عہد ساز شخصیت تھے جنہوں نے خدمت خلق کو اپنا شعار بنایا اور بہ طور خادم انسانیت تمام عمر غریب اور مجبور مریضوں کا مفت طبی معائنہ کیا۔
یادگاری تقریب سے ہمدردپاکستان کے چیف آپریٹنگ آفیسر فیصل ندیم ، رُکن ہمدرد شوریٰ ڈاکٹر رضوانہ انصاری اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ مشہور شاعرہ ہمابیگ اور ہمدرد ہسٹوریکل سوسائٹی کے مُدیر کلیم چغتائی نے اپنے کلام کے ذریعے خراج عقیدت پیش کیا۔ ہمدرد پبلک اسکول کے طلبہ نے موضوع پر خاکہ پیش کیا۔ تقریب کا اختتا م دعائے سعید پر ہوا جو ہمدر د پبلک اسکول اور ہمدرد ولیج اسکول کے طلبہ نے پیش کی۔




































