ڈیووس (ویب ڈیسک ،خبر ایجنسی،فوٹوفائل)وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کی نئی سیاسی اور فوجی قیادت ملک کے قوانین
اور آئین کا احترام نہ کرنے والی دہشت گرد تنظیموں سے کوئی بات چیت نہیں کرے گی۔ سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے تئیں خوشامد کی پالیسی پر عمل پیرا تھی۔انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ اگر ہم افغان عبوری حکومت کے ساتھ مل کر کام کرسکتے ہیں جس کا ان گروہوں پر اثر ہے، تو ہم اپنی سلامتی کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے ساتھ ڈیووس سوئٹزرلینڈ میں ایک انٹرویو کے دوران وزیر خارجہ نے کہا کہ عمران خان نے ٹی ٹی پی کو نہ صرف چھپنے کی جگہ دی بلک ان کے قیدیوں کو رہا کیا جو پاکستان کی تحویل میں تھے اور ان کے ساتھ بات چیت بھی کی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان ہمیشہ نظریاتی طور پر ان کے نقطہ نظر کے ہمدرد رہے ہیں۔اس سوال کے جواب میں کہ کیا پاکستان کو امید تھی کہ نئی افغان حکومت ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کرے گی، وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری امید اور درحقیقت ان کا معاہدہ یہ تھا کہ ان کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہوگی، ہمیں امید ہے کہ دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے ان کے ساتھ تعاون کریں گے جو ہمارے لیے باعث تشویش ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں دہشت گردی کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یقین نہیں ہے کہ افغان حکومت دہشت گردی کے خلاف اپنے طور پر کامیاب ہوگی اور نہ ہی ہم دہشت گردی کے خلاف اپنے طور پر کامیاب ہوں گے، ہمیں دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کرنا ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک سوال کے جواب میں اس بات سے اتفاق کیا کہ اگر 2007 میں شہید بے نظیر بھٹو زندہ رہتیں تو نہ صرف پاکستان ایک مختلف جگہ ہوتا بلکہ خطہ مختلف سمت میں گامزن ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا مقصد پاکستان کو ایک جمہوری ملک بنانا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نمٹنے کا واحد راستہ جمہوریت ہے۔ اس سوال کے جواب میں کہ آیا وہ سال رواں میں وزیراعظم بن سکتے ہیں۔
وزیر خارجہنے کہا کہ ظاہر ہے کہ پہلے الیکشن جیتنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ میری پارٹی امید کرے گی کہ ہم جیت جائیں گے۔پاکستان پیپلز پارٹی کا اپنا منشور ہے اور پاکستان کو جن چیلنجز کا سامنا ہے مجھے یقین ہے کہ ہماری پارٹی کا منشور ملک کے اہم مسائل بشمول مہنگائی اور بے روزگاری پر بہترین بات کرتا ہے۔