صراط مبین

مسرت جبیں/ لاہور

سورة الأنعام  ( سورۃ نمبر 6 آیت نمبر 32)

وَ مَا الۡحَیٰوۃُ  الدُّنۡیَاۤ  اِلَّا  لَعِبٌ وَّ لَہۡوٌ ؕ وَ  لَلدَّارُ الۡاٰخِرَۃُ  خَیۡرٌ  لِّلَّذِیۡنَ  یَتَّقُوۡنَ ؕ اَفَلَا  تَعۡقِلُوۡنَ ﴿۳۲﴾

اور دنیاوی زندگانی تو کچھ بھی نہیں بجز لہو و لعب کے اور دار  آخرت  متقیوں کے لئے بہتر ہے کیا تم سوچتے سمجھتے نہیں ۔

 

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم ۔

سورۃ انعام کی یہ آیت اوراسی مفہوم کو قرآن مجید فرقان حمید میں اکثرمقامات پہ بیان کیا گیا ہے۔

دراصل یہی وہ تذکیرہے جو ہمہ وقت انسان کےدل ودماغ پہ دستک دی جانی چاہیے ضروری تھی ہےاور قیامت تک کے لیے ۔یہی پیغام انسان کو فکر آخرت سے آشنا رکھتا ہے ۔ اسی بات کو اسی سبق کو ہمیشہ مدنظر رکھ کر اپنی دنیا و عقبیٰ سنواری جاسکتی ہے ۔

" نہیں ہے دنیا کی زندگی مگر ایک کھیل اور تماشا "

اب کھیل کی اصل حقیقت کیا ہوتی ہےوقتی لذت ،وقتی خوشی ،وقتی دل فریبی،کچھ لمحوں کا کھیل ،کچھ دنوں کی خوش فہمی ،چند ساعتوں کا لہو ولعب ،نظرکا دھوکا ، مکڑی کا گھر،مکھی کا پر، پانی کا بلبلہ ، چند سانسوں کی کہانی ،بالکل ایسےجیسے کہ ہمارے سامنے ایک سٹیج سجاہواہے اور کسی افسانہ نگار نے،کسی ڈرامہ نگارنے،کسی کہانی کار نےچند فنکاروں سے کچھ گھنٹوں میں کوئی ڈرامہ فلمایاہو۔

کچھ کردارہیں جوباری باری سٹیج پراپنے اپنے کردارکی ادائیگی کرکےسٹیج سے اترتے جا رہے ہوں اور یہ سب دائم نہیں ؟

اپنی اپنی مہلت عمل اور اپنی اپنی تقدیر کی کہانی کے نقش ثبت کرتے جائیں اور پھر پردہ سکرین سےغائب ہوجائیں ۔ یہاں سب کردار اپنے مصنف کی لکھی گئی کہانی کے مطابق ہی اپنے حصے کا کردار ادا کرنےکے پابند ہیں مگر جیسے کہانی لکھنے والا لکھ چکا کردار منتخب ہوچکے مگر جب ان کو عملی صورت میں ڈالنا ہو تو ہر شخص اپنے اپنے ظرف اور ارادے ،نیت کے مطابق ہی کردارنبھائے گا ۔

تو رب کائنات ازل تا ابد کا رب انسان کو بارباراس دنیا کی حقیقت سے آگاہ کر رہا ہےکہ یہ دنیا صرف اور صرف ایک کھیل تماشے کے سواء کچھ نہیں۔جس طرح کھیل وقتی ہے  اسی طرح یہ دنیا اور اس کے باسی بھی پوری زندگی کھیل ہی کھیل رہے ہیں ۔

اس دنیا میں اے انسان تیرے اختیار تیرے نہیں ؟ تیری طاقت وقوت ابدی نہیں۔تیری جوانی تیری زندگی ہمیشہ نہیں۔تیری شان وشوکت چند لمحوں کے لیے، تیرا حسن وجمال فانی ۔

تیری صلاحیتیں،تیری فہم وفراست ،تیراعلم وہنر،تیرے رشتے ناطے بے وفا،  تیری زندگی کی ساعتیں تیرے اپنے اختیارمیں کب ہیں توپھر یہ دنیا بھی تیری نہیں تو اس دنیا کی حقیقت لہوولعب جیسی ہے ۔

یہاں جی لگانے کی ضرورت نہیں، اسی رنگ وبو میں مست ہونے کی ضرورت نہیں ۔

اسی موج مستی میں ڈوبے رہنے کی ضرورت نہیں کہ جیسے کھیل کھیل ہی ہے ۔

کچھ دیر کی بات ہے سب پردے گرادیئے جاہیں گےاور پھر خالی خالی سکرین بس ؟

بس اک چٹیل میدان رہ جائے گا،ہہاں کئے گئے تمام اعمال نامہ اعمال میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے رقم ہوچکے ۔

ایک ایک پل کی داستان ،لمحہ لمحہ تیری کمائی ،تیری ہر ہرادا،ہرہر قول و فعل ، تیری خلوت جلوت کے سب منظر،یہ دنیا کی زندگی توآخرت کی کھیتی ہے : الحدیث ۔

آج یہاں جو بیج بویا وہی کل آخرت میں کاٹو گے۔کیسے ممکن ہے کہ تم گندم بو کر چنا کاشت کرو ۔

یہ آیت تو پھر یہی بتاتی ہےکہ اس لہو ولعب کی دنیا میں خود کو اس دنیا کی لذتوں میں مست نہ کرلو۔اسی دنیا کے ہی نہ ہو کر رہو بلکہ  اورالبتہ آخرت کا گھربہترہے،،

اس بہتر گھرکےلیے اپنی تیاری رکھو۔اس دنیا کی دلدل سے بچ کرتوشہ آخرت تیاررکھیں ۔دنیا تو بس۔

بازیچہ اطفال ہےدنیا میرے آگے

ہوتا ہے روز شب وروز تماشا میرے آگے

آج آمت مسلم اور ہمارے جوان دجالی ،طاغوتی فتنوں میں الجھ کررھ گئے ۔

دنیا کی رنگینیوں میں بدمست ، کھا لو پی لو ، موج مستی،مزے لوٹ لوچاردن کی دنیا میں ۔ مرتو جانا ہی ہے چار دن موج تو کر لیں ۔یہی سوچ ، یہی تربیت ،یہی درس زندگی ہے آج کے جوانوں کا ۔

مقصد حیات کیا ہے ؟

کچھ خبر نہیں ، راہ عمل کیا ہے ، کچھ سوچ نہیں ؟

اس لہو ولعب کی دنیا میں اپنی دنیا بنانے کی فکر میں دن رات گھلے جا رہے ہیں ۔

مال ودولت کی ہوس ، بڑے بڑے عہدوں کی چاہ ،نام نہاد تعلیم کے نام پہ کاغذی ڈگریاں ، اپنے فانی جسم کےحسن وجمال کی فکر، اونچی اونچی عمارتیں ، اقتدار کی بھوک ،

مگر یاد تو رکھنا ہے کہ یہ دنیا اور ما فیہا سب لہو ولعب ہے ۔یہ آج کی بادشاہت یہیں دھری کی دھری رہ جائے گی۔جب روز محشر رب کائنات فرمائےگا،آج کہاں ہیں دنیا کے

بادشاہ ؟

آج میں بادشاہ ہوں ،، بے شک اللّٰہ ازل تا ابد بادشاہ ہے ،،اور اس دن کچھ بھی کام نہ آئے گا ۔ دنیا کے کھیل میں الجھ کر اپنی اصل منزل آخرت کو فراموش نہ کر لینا ؟مگر وہ جو ہدایت کی راہ تھی ۔

اس کی کہاں پرواہ ۔ تارک قرآن ہونے پہ کوئی ملال نہیں ۔اسوہء حسنہ سے سیرت سازی خواب ہوئی ۔ان سب پر بھی غصب کہ دعویٰ مسلمان ہونےکا،خود کو خود فریبی ،خوشی فہمی ،یہ جملہ توعام ہے"اچھا ہم مسلمان ہیں کلمہ گواللّٰہ بڑا مہربان ہے  اس نے بخش ہی دینا ہے۔

ھائے دجالی فریب ؟مگر رب کریم تو فرمایا رہا ہےکہ آخرت کا گھر تو متقین کے لیے کیا پس تم عقل نہیں رکھتے ؟

متقین کون ؟

جو زندگی کے پل پل،  قدم قدم ہر ہر معاملے میں ،ہر حال میں ،ہر خوشی غم میں ،ہر خوشحالی تنگدستی میں اللہ سے ڈرے اور اس کی رحمت کی امید رکھتا ہو ۔ تقویٰ ہی ضمانت ہے آخرت کے بہترین گھر کے حصول کے لیے کیا تم اتنی بھی عقل نہیں رکھتے کہ اللہ کے فرمان کو چھوڑ کر اللّٰہ کے ھاں بہتر گھر کیسے پا سکتے ہو ۔

اس کے لیے تقوئ کی شرط ہے اور تقویٰ کی نعمت عظمیٰ قرآن مجید کے بنا ممکن نہیں

تو آؤ اس لہو ولعب کی دنیا میں اپنےکریم رب کی خوشنودی پانے اور آخرت کے بہتر گھر جنت الفردوس کے حصول کے لیے قرآن مجید سے ہدایت لیں کہ رب کائنات کا فرمان ہے ،، یہ وہ شان والی کتاب ہے جو ہدایت ہے متقین کے لیے ،،

اس فانی دنیا میں رہتے ہوئے اللّٰہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت ومحبت سے اپنے دامن مزین کریں ۔ آمین