- بچوں کی محفل
- 33 :پڑھی گئی
ہم پریاں اپنے پاپا کی
بنت خلیل
آپی ! کاش میں لڑکا ہوتی ۔۔۔
بنت خلیل
آپی ! کاش میں لڑکا ہوتی ۔۔۔
روبینہ اعجاز
ہادی اور ہانیہ جلدی آئیں۔ اسکول کی وین آنے والی ہے۔ ابھی ناشتہ بھی کرنا ہےاور تیاربھی ہونا ہے۔امی نے بچوں کو باورچی خانے سے آواز
صباحت شمیم
اوہو! اب میں بلکل تھک گئی ہوں کورڈیلا نےمجھ سےکہا ۔نہیں نہیں ابھی تواورکھیلنا ہے.میں نے کورڈیلا سے
عالیہ رؤف /سیالکوٹ
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ سوداگر ٹوپیوں کا کاروبارکیا کرتا تھا پرانے وقتوں کی بات ہے لوگ پیدل ہی سفر طے کیا کرتے تھے۔ سوداگر بھی پیدل سفر طے کرتا
عائشہ بی
آج اسکول کی چھٹی تھی ۔ تمام بچوں کوعمرماموں آئس کریم دلا نے کیلئےلےگئے ۔ بچے بہت خوش ہو رہے تھے۔چنو ، منو ،
خدیجہ توقیر
میری ایک بہت پکی سہیلی ہے جس کےساتھ میں اپنےاسکول کا کام کرتی ہوں اورشام کو کھیلتی بھی ہوں۔ ایک دن
ماہم احسن
پیارے بچو! بہت پہلے کی بات ہے،ایک لکڑ ہارا تھا،وہ بہت نیک دل انسان تھا۔ ایک دن لکڑہارا جنگل میں لکڑیاں کاٹنےکی غرض سےنکلا۔ بہت تلاش کے بعد
مترجم :ماہم احسن
ایک دن میری اور جیک اسکول سےواپس آرہے تھےکہ اچانک ان کی نظر بہت سےبچوں کے ہجوم پر پڑی۔ بچے کچھ دیکھ
ہانیہ احسن
کل احمد کا پہلا پرچہ تھا اس کی امی نے اس سے کہا " تم پڑھائی کرنےابھی سے بیٹھ جاو کیوں کہ آج تمہارے دادا
آسیہ محمد عثمان
شازی ۔۔۔شازی ۔۔۔جلدی کرو بیٹا تمہارے بابا آتے ہی ہوں گے شازی نے جلدی جلدی امّی کے ساتھ کام میں مدد کی اور ہاتھ منہ دھو کر آمنہ کے ساتھ کھیلنے
ماہم احسن
ولیم گلاسکو کا رہائشی تھا۔
ماہم احسن
امی اویس کو ہوم ورک کروارہی تھیں۔ اویس کام کےساتھ ساتھ امی کواسکول کے قصے بھی سنا رہا تھا۔