- بچوں کی محفل
- 159 :پڑھی گئی
اللہ مدد گارہے بس
کشمیرکے موضوع پر بچوں کی کہانی ۔۔۔
تحریر: ضیاءالر حمنٰ غیور
وہ نو عمربچہ اپنے دادا کے ساتھ چارپائی پر لیٹا ہوا سرگوشی میں بولا دادا ابو ہم پاکستان کب چلیں گے ۔اس
کشمیرکے موضوع پر بچوں کی کہانی ۔۔۔
تحریر: ضیاءالر حمنٰ غیور
وہ نو عمربچہ اپنے دادا کے ساتھ چارپائی پر لیٹا ہوا سرگوشی میں بولا دادا ابو ہم پاکستان کب چلیں گے ۔اس
انتخاب :محمد سعد
عامر ایک ٹیکسی ڈرائیورتھا۔وہ صبح سے ٹیکسی لے کرمسافروں کی تالاش میں نکل جاتا تھا،تاکہ کچھ پیسے کما
انتخاب :قرۃ العین صدیقی
توصیف نے باتوں باتوں میں پوچھ لیا۔ ”وہ...... وہ دراصل !“ ابوذر سے کوئی
قراۃ لعین
عادل پانچویں جماعت تھا،وہ شرارتی تو نہیں تھا مگر کوئی با ت اس کے جلدی سمجھ میں نہیں آتی تھی ۔استاد صاحب جب بھی ٹیسٹ لیتے تو وہ فیل ہوجاتا ، اور امتحانا ت میں بھی اس کا یہی حال تھا۔وہ اکثر اپنے دوستوں سےکہتا کہ :
انتخاب:محمد سعد
کسی گاﺅں میں ایک زمیندار رہتا تھا ۔وہ بہت مغرور اور ظالم تھا۔ غریبوں کے ساتھ حطارت سے پیش آتا تھا۔اس کی ایک حویلی
عمیمہ خان
جنگل کے کنارے پر ایک خوبصورت تالاب میں ایک کچھوا رہا کرتا تھا اس کی رہائش یعنی تالاب کے قریب
محمد سعاد صدیقی
عامر اور فیاض دونوں دوست تھے۔یہ دونوں دکاندار تھیاور ہر مہینے سامان خریدنے دوسرے شہر جاتے تھے۔اس دوران وہ رات
انتخاب :قرة العین صدیقی
یہ دوسال پہلے کا ایک یا دگارو اقعہ ہے،ہوا یوںکہ ہم چا ر دوست سہیل،یا بختاور، آسیہ اور میں بہت خوش تھے، آج اسکول میں و قفے کے بعد و الاپیریڈ فا رغ تھا لیکن
سمیا اختر
اسکول بس کے تیز ہارن کی آواز سنی بلال نے چونک کر پیچھے دیکھا۔ وہ ننگے پاؤں میلے کپڑے پہنے،
انتخاب :محمد طلحہٰ صدیقی
ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ ایک غریب لکڑہارے کو جنگل میں لکڑیاں کاٹتے ہوئے درختوں کے
شہنازرشید
گھنے جنگل کے پار افق پر سورج پوری آب و تاب کے ساتھ چمک رہا تھا اور سورج کی شعاعیں درختوں کی اوٹ سے