روبینہ اعجاز
جیسےجیسے عیدالاضحی قریب آرہی تھی۔حسام اورہشام کے محلے میں گائے بکروں کی تعداد میں اضافہ ہوتاجا رہا تھا۔۔۔ گائےبکروں کی
زوردارآوازیں گویا کہ دونوں بھائیوں کےکانوں میں رس گھول رہی تھیں۔ وہ روز اپنے ابو سے گائےلانے کی فرمائش کرتے۔
آج رات کو ڈرائنگ روم میں گھر کے تمام افرادسر جوڑے بیٹھےتھے۔اصل میں کل ان کیےابو نجم صاحب کی چھٹی تھی ۔سو ابو حسام اور ہشام کو کل گائے منڈی جانا تھا۔۔۔ بچوں کا اصرار تھا کہ گائے ایسی آئے کہ بس پورے محلے میں دھوم مچ جائے۔۔
بچوں کی والدہ نے بھی بیچ میں لقمہ دیا ۔بھئی پورے محلے میں سب سے قیمتی گائے ہماری ہونی چاہیے۔۔۔نجم صاحب نے گھر والوں کو لاکھ سمجھانا چاہا کہ قربانی کا جانور صحت مند اور خوبصورت ضرور ہونا چاہیےلیکن دکھاوے کی نیت ہو تو قربانی کا اصل مقصد فوت ہوجاتا یے۔۔۔۔خیر دونوں بھائیوں نے رات آنکھوں میں کاٹی اور صبح جلد بیدار ہو کر اپنے ابو کے ساتھ گائے منڈی روانہ ہو گئے۔جاتے جاتے ان کی امی نے دوبارہ تاکید کی کہ گائے ایسی آئے کہ محلے میں سب دیکھتے رہ جائیں ۔۔اور ہمارا نام اونچا ہو۔ گائے منڈی میں پہنچ کرحسام اور ہشام بھاگ کر سب سے موٹی گائے کے پاس جاتے۔مگر ان کی قیمتیں نجم صاحب کی پہنچ سے دور تھیں ۔بالا آخر انہیں اپنی لائی ہوئی رقم سے زیادہ مہنگی گائے لینی پڑی۔۔۔ خوبصورت۔موٹی تازی پر نہایت غصیلی اورمارنے والی۔بڑی مشکل سے ٹرک پر چڑھا کر لایا گیا۔۔محلے میں گائے کا ٹرک آتے ہی شور مچ گیا۔ موٹی گائے گاڑی سے مشکل سے اتری تو رسی چھڑا کر نجم صاحب کو گراتی ہوئی بھاگی بمشکل کافی دور سے کئی لڑکے اسے قابو کر کے لائے۔۔نجم صاحب نے بچوں کو سمجھایا کہ اس کو نہ ہی چھیڑنا اور نہ بھگانے کی کوشش کرنا ۔
یہ تم لوگوں کے بس کی نہیں ہے۔۔۔مگر محلے کے شریر بچے روزانہ شام کو اپنے اپنے جانوروں کی دوڑ لگواتے۔۔کچھ چلبلے بچے تو گائے بکروں کے کانوں میں سیٹیاں بجاتے۔۔دونوں بھائی اپنی گائے کو دکھا دکھا کر اتراتے۔سیٹیوں کی آواز پرگائے اچھلتی تو ان کا سر فخر سے اونچا ہو جاتا۔ایک دن ایک بچے نے ایسا کیا تو گائے بے قابو ہوکر بھاگی۔۔ اس کو پکڑنے کی کسی میں ہمت نہیں تھی۔۔روڈ میں جا کر چلتی ہوئی گاڑی سے ٹکرا کر زخمی ہوکر گری۔ اسی حالت میں گھر لائی گئی تو قربانی کے قابل نہ تھی۔سو قصائی کو بلوا کر ذبح کروایا گیا۔۔ ۔عید سے ایک دن پہلے دونوں بچے اور ان کی امی افسردہ بیٹھے تھے۔مگر دکھاوے اور قربانی کے جانوروں کو تنگ کرنے کا یہی انجام ہوتا یے۔