ہم پریاں اپنے پاپا کی

بنت خلیل

 آپی !  کاش میں لڑکا ہوتی ۔۔۔

 جویریہ : کیوں؟؟؟

 سویرہ : ابو کتنی محنت کرتےہیں ناں اگر میں لڑکا ہوتی تو ابو کےساتھ بزنس میں ان کا ہاتھ بٹاتی۔

 کتنی محنت کرتے ہیں وہ ہمارے لیے، شاید ہی کوئی اپنے بچوں کے لیے اتنی محنت کرتا ہو۔

جویریہ :ہممم واقعی محنت تو وہ بہت کرتے ہیں لیکن ہمیں اللہ نے بیٹی بنایا اس میں اللہ کی حکمت ہے ہم امی کے ساتھ بھی تو ہاتھ بٹاتی ہیں ناں ۔۔۔

سویرہ: لیکن میں سپیشلی ابو کی بھی مدد کرنا چاہتی ہوں۔۔۔پر کیسے کروں ؟؟؟

 اللہ کرے جلد میری پڑھائی مکمل ہو میں اچھی سی جاب کرلوں گی۔

جویریہ: ہممم خوشی سے کر لینا۔ لیکن یار میں سوچ رہی ابو کو ہماری جاب کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔ وہ ہمارے لیے اتنی محنت اسی لیے کر رہے ہیں تاکہ ہم بیٹیوں کو باہر نکل کر جاب نہ کرنی پڑے۔

سویرہ: یہ بات بھی ہے،ویسے بھی شاید ابو کو ہماراجاب کرنا زیادہ اچھا نہ لگے۔

جویریہ:جی بالکل ابو جی کو ہمارا گھر سنبھالنا باہر کمانے کےلیے جانے سے زیادہ پسند ہے۔

سویرہ: لیکن پھر ہم ان کی مدد کیسے کریں؟؟؟

جویریہ: ایک طریقہ ہے۔

سویرہ: وہ کیا؟؟؟

جویریہ: ہم فزیکلی ان کی مدد نہیں کرسکتےتو ذہنی سکون تو دےسکتی ہیں بےجا فضول فرمائشیں نہ کرکےاور ہم ان کے لیے صدقہ جاریہ بن سکتی ہیں۔

سویرہ: وہ کیسے ؟؟؟

جویریہ: اپنے اچھے اعمال کےذریعے ہم دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ان کی مدد کر سکتی ہیں ۔۔۔

یہ حدیث سنی ہےناں جس کی دو یا دوسے زیادہ بیٹیاں ہوں اور وہ ان کی اچھی تربیت کرے تو وہ جنت میں جائے گا(مفہوم حدیث)

سویرہ : ہمممم سنی ہوئی ہے ۔۔۔

جویریہ: تو اچھی تربیت کی کوشش تو وہ کر رہے ہیں ، اب ہم صراط مستقیم پر چل کر ان کا حق ادا کرتے ہیں۔

سویرہ خوش ہوتے ہوئے: ہاں یہ ٹھیک ہے۔

جویریہ سویرہ کے یوں بہت پرجوش ہو جانے پر مسکراتے ہوئے:جی ان شاء اللہ اب ہم اللہ کے حکم پر چل کر دکھائیں گے۔۔۔

دراصل اولاد بھی تو والدین کی زندگی کی کمائی ہوتی ہے ۔۔۔

اگر وہ اچھے اعمال کرتی ہے تو والدین کے لیے صدقہ جاریہ بنتی ہے۔۔۔

سویرہ: ان شاء اللہ ، ان شاء اللہ

آپی اب میں یہ ساری باتیں ابو کو بتاؤں گی دیکھنا وہ بھی کتنے خوش ہوں گے ہمارا پلین سن کے۔

جویریہ : سویرہ کی بات سن کر ہنس دیتی ہے۔۔۔