- بچوں کی محفل
- 18 :پڑھی گئی
زخمی کوے کو آزاد کیا
عائشہ بی
اروہ ایک پیارا بچہ ہے ۔ اس کے تین بہنیں بھی ہیں ۔ وہ بہنوں سے بہت پیارکرتے ہیں۔تمام گھر والے بھی اس سے بہت پیار کرتے ہیں ۔ پڑھائی میں بھی
عائشہ بی
اروہ ایک پیارا بچہ ہے ۔ اس کے تین بہنیں بھی ہیں ۔ وہ بہنوں سے بہت پیارکرتے ہیں۔تمام گھر والے بھی اس سے بہت پیار کرتے ہیں ۔ پڑھائی میں بھی
بنت خلیل
آپی ! کاش میں لڑکا ہوتی ۔۔۔
روبینہ اعجاز
ہادی اور ہانیہ جلدی آئیں۔ اسکول کی وین آنے والی ہے۔ ابھی ناشتہ بھی کرنا ہےاور تیاربھی ہونا ہے۔امی نے بچوں کو باورچی خانے سے آواز
عنیزہ عزیر
ارحم! آجاؤ کیفے چلیں ہم بھی ادھرہی جا رہے ہیں۔ ابھی اگلے لیکچر میں کافی ٹائم ہے۔
عالیہ رؤف /سیالکوٹ
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ سوداگر ٹوپیوں کا کاروبارکیا کرتا تھا پرانے وقتوں کی بات ہے لوگ پیدل ہی سفر طے کیا کرتے تھے۔ سوداگر بھی پیدل سفر طے کرتا
عائشہ بی
آج اسکول کی چھٹی تھی ۔ تمام بچوں کوعمرماموں آئس کریم دلا نے کیلئےلےگئے ۔ بچے بہت خوش ہو رہے تھے۔چنو ، منو ،
نگہت پروین
حارث، شکیل ،الطاف ،وسیم چاروں بڑے پکے دوست تھے چاروں پانچویں کلاس میں ایک ہی اسکول میں پڑھتے تھے اور ان کے گھر بھی اس پاس تھے
ماہم احسن
پیارے بچو! بہت پہلے کی بات ہے،ایک لکڑ ہارا تھا،وہ بہت نیک دل انسان تھا۔ ایک دن لکڑہارا جنگل میں لکڑیاں کاٹنےکی غرض سےنکلا۔ بہت تلاش کے بعد
مترجم :ماہم احسن
ایک دن میری اور جیک اسکول سےواپس آرہے تھےکہ اچانک ان کی نظر بہت سےبچوں کے ہجوم پر پڑی۔ بچے کچھ دیکھ
روبینہ اعجاز
جیسےجیسے عیدالاضحی قریب آرہی تھی۔حسام اورہشام کے محلے میں گائے بکروں کی تعداد میں اضافہ ہوتاجا رہا تھا۔۔۔ گائےبکروں کی
آسیہ محمد عثمان
شازی ۔۔۔شازی ۔۔۔جلدی کرو بیٹا تمہارے بابا آتے ہی ہوں گے شازی نے جلدی جلدی امّی کے ساتھ کام میں مدد کی اور ہاتھ منہ دھو کر آمنہ کے ساتھ کھیلنے
ماہم احسن
ولیم گلاسکو کا رہائشی تھا۔