اچھے دوست

نگہت پروین

حارث، شکیل ،الطاف ،وسیم چاروں بڑے پکے دوست تھے چاروں پانچویں کلاس میں ایک ہی اسکول میں پڑھتے تھے اور ان کے گھر بھی اس پاس تھے

ان چاروں میں کسی دوست کوکوئی مسئلہ ہوتا توآپس میں ہی مل جل کر طےکرلیتے۔اسی طرح ایک دوسرے کی مدد بھی کرتے ہیں۔  

ایک دن وسیم کی بہن شانی کی منگنی تھی۔ سب دوست مدعو تھےتوحارث اورشکیل نے توشانی کے لیے تحفےلےلیے تھےمگر الطاف پیسے نہ ہونے کی وجہ سے تحفہ نہ خرید سکا جب دونوں دوستوں کو پتہ چلا تو الطاف نے کہا کہ بابا سے جو ماہانہ خرچ ملتا ہے، وہ اس دفعہ جلدی ختم ہو گیا۔  لہٰذا تم لوگ جاؤ ،میں نہیں جاؤں گا تو دونوں دوستوں نے مل کر الطاف کے لیے بھی تحفہ خریدا اور اسے بھی اپنے ساتھ منگنی پر لےگئے۔

اگلے دن حارث کہ ابو ٹی وی پرخبریں سن رہے تھےتو حارث نےبھی سنا کہ سویڈن نے قران جلا کراس کی بےحرمتی کی ہے اس افسوس ناک خبر نے دل میں آگ بھردی ۔ فوراً وسیم شکیل اور الطاف کو اپنے گھر بلایا اوریہ خبرسن کر تو پھرچاروں دوستوں کی زبان شعلہ زنی کررہی تھی ۔ شکیل بولا سویڈن مردہ باد ۔۔وسیم بولا اللہ کرے جس نے قرآن جلایا اللہ اس کے ہاتھ جلا دے۔ الطاف نےکہا دل چاہتا ہےکہ ایک بم لوں اور اس شخص سمیت پورے سویڈن کو ختم کر دوں ۔ حارث نے کہا کہ ہاں دوستو یہ ہمارے لیے ناقابل برداشت ہے۔ یہ بتاؤ کہ اب ہم کیا کریں ۔ حارث بولا کہ میں تو سوچتا ہوں کہ سویڈن کا سفارت خانہ بند کردیاجائے اوراس کے سفیر کوواپس اس کے ملک بھیج دیا جائے۔ شکیل بولایہ اقوام متحدہ کس مرض کی دوا ہے۔ پاکستان کواوردوسرے اسلامی ممالک کوچاہیے کہ وہ وہاں آواز اٹھائیں اور اس بے حرمتی کی سزا بھی دیں الطاف نےکہا کہ تمام اسلامی ممالک سویڈن کی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ کردیں اور اس ملک کو اس طرح معاشی دھچکا دیں ۔

وسیم نےکہا کہ یارو کیوں نہ ہم چاروں سوشل میڈیا استعمال کرکے وہاں احتجاج ریکارڈ کریں اورعوام کو اس بارے میں اپنے اپنے احتجاج ریکارڈ کرانے کا احساس دلائیں ۔ اس طرح نیٹ کے ذریعے سے ہماری آوازدنیا کے کونے کونے تک جائےگی مگربڑا مسئلہ تو یہ ہے کہ ہمارے کسی کے پاس بھی موبائل نہیں ہے۔ وسیم نے اپنے ابو سے موبائل لے کراور ان کی مدد کے ساتھ اس بے حرمتی کے خلاف کام شروع کیا۔ اس طرح ابو کے دوستوں نے بھی ان کا ساتھ دیا یوں چاروں دوستوں کی دوستی ایک دوسرے کے ساتھ کام آئی ۔