- بچوں کی محفل
- 233 :پڑھی گئی
مہمان
ثروت اقبال
امی! آج میں نے اسکول میں اشعرکے ساتھ لنچ کیا ہے۔اس نے بتایا کہ آج کل وہ اوراس کےگھروالے زیادہ مصروف ہیں۔ وہ کہہ رہا تھا کہ اس کے گھر
ثروت اقبال
امی! آج میں نے اسکول میں اشعرکے ساتھ لنچ کیا ہے۔اس نے بتایا کہ آج کل وہ اوراس کےگھروالے زیادہ مصروف ہیں۔ وہ کہہ رہا تھا کہ اس کے گھر
نزہت ریاض
نہیں ہے چیز نکمی کوئی زمانے میں
کشمیرکے موضوع پر بچوں کی کہانی ۔۔۔
تحریر: ضیاءالر حمنٰ غیور
وہ نو عمربچہ اپنے دادا کے ساتھ چارپائی پر لیٹا ہوا سرگوشی میں بولا دادا ابو ہم پاکستان کب چلیں گے ۔اس
عدیلہ دلشاد
آج کی کہانی انگلینڈ کے بادشاہ "روبرٹ بروس" کی ہے روبرٹ بروس کٸ جنگوں میں شکست کے بعد افسردہ ہوکر اپنا علاقہ چھوڑ کرجنگل کی طرف
شبانہ حفیظ
احمد نےٹیوشن سے گھر آتےہوئے دیکھا کہ اس کے گھرپر ایک لبمی قطارلگی ہوئی ہے اورگیٹ کھلا ہواہے۔وہ تیزتیز قدموں سےاپنے گھر داخل ہواتواس
قراۃ لعین
عادل پانچویں جماعت تھا،وہ شرارتی تو نہیں تھا مگر کوئی با ت اس کے جلدی سمجھ میں نہیں آتی تھی ۔استاد صاحب جب بھی ٹیسٹ لیتے تو وہ فیل ہوجاتا ، اور امتحانا ت میں بھی اس کا یہی حال تھا۔وہ اکثر اپنے دوستوں سےکہتا کہ :
آسیہ محمد عثمان
ازلان بہت ہی شرارتی بچہ تھا ہر روزکسی نہ کسی جانورکو تنگ کرتا کبھی کسی جانور کولات مار دیتا کبھی گلی میں گھومتی بیچاری بلّی کو رسّی سے
ثروت اقبال
جنگل کا شیرتھوڑاغصے والا تھاسارے جانوروں کو بلاوجہ ڈانٹتارہتا تھا اور سب سےبہت زیادہ کام کرواتا سارے جانور اس کے اس رویے سے
محمد سعاد صدیقی
عامر اور فیاض دونوں دوست تھے۔یہ دونوں دکاندار تھیاور ہر مہینے سامان خریدنے دوسرے شہر جاتے تھے۔اس دوران وہ رات
عائشہ بی
ننھےننھےپیارے پیارے خوبصورت جنت کے پھولوں! آج ہم قرآن کا ایک واقعہ سنیں گے۔۔۔۔۔ سب بچےتیار ہیں نا۔۔۔۔۔ ! تو پیارے
ثروت اقبال
عبدالاحدکو یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ اتنی ساری کتابیں اس کی آنکھوں کےسامنےتھیں درختوں پر رنگ برنگی کتابیں لٹک رہی تھیں کوئی بہت بڑا درخت تھا