عائشہ بی
اروہ ایک پیارا بچہ ہے ۔ اس کے تین بہنیں بھی ہیں ۔ وہ بہنوں سے بہت پیارکرتے ہیں۔تمام گھر والے بھی اس سے بہت پیار کرتے ہیں ۔ پڑھائی میں بھی
بہت اچھی طرح توجہ دیتا ہے۔ وہ پرندوں کی چہچہاہٹ سے بہت خوش ہو تے ہیں ۔
چھٹی کا دن تھا ۔ اروہ بھاگتے ہوئے آیا اور خوب شور مچا کربولا " بابا بابا سامنے والے درخت پر ایک کوا ڈوری میں پھنس کر تڑپ رہا ہے ۔ سارے گھر والے کھڑکی سے دیکھنے لگے ۔ یہ دیکھ کرایک کوے کے ساتھی آواز لگائی ۔ اف تمام کوے آواز سنتے ہی وہاں پہنچ گئے سارے کوے نے مل کر شور مچانے لگا۔ کوے کے ایک ٹانگ پہلےسے ہی کٹی ہوئی تھی ۔ سارے کووں نے کوشش کی پر ناکام ہوگئے۔
اروہ کے بابا اسد دوڑتے ہوئے گئے اور درخت کے قریب چھت پر چڑھ کر ڈوری سےآزاد کرانے میں کامیاب ہوگئے ۔ کوا اپنا کھونسلا بنا نے کیلئے ڈوری لے کر آیا تھا ۔ کوے کو آزادی ملنے تک تمام کوے روتا رہا اور شور مچاتے رہے۔ جیسے کوا آزاد ہوگئے تمام کوے آڑ کر چلے گئے ۔
اروہ کی دادی جان نے بچوں کو سمجھانے لگے "میرے پیارے پیارے بچوں ! آپ لوگوں نے دیکھا پرندے آپس میں کتنا محبت کرتے ہیں ۔ ہم سب انسان ہے اور ہمیں بھی دوسروں کی مدد کرنی چاہیے ۔جہاں جہاں مسلمان مصیبت میں ہیں ان سب کی مدد کرنا چاہئیے ۔ مسلمان آپس میں ایک جسم کے مانند ہے ۔ ہمیں غریبوں ، یتیموں اور بے سہارا لوگوں کی بھی بڑھ چڑھ کر خدمات انجام دینے کے لئے تیار رہنا ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔
دادی جان نے کہا : پیارے بچوں ہم ان کے لئے کیا کیا کرسکتے ہیں۔۔۔ ؟ اروہ بھاگتے ہوئے گئے اور ایک ڈبہ لے کر آیا ۔ دادی جان یہ دیکھیں میں یہ ڈبہ میں سب سے چندہ جمع کروں گا ۔۔۔۔۔۔ دادی جان بہت خوش ہو گئی اور کہنے لگی شاباش ۔۔۔۔۔۔ میرے پیارے بچوں۔۔۔۔۔۔ اللہ رب العالمین سے دعا ہے کہ پیارے پیارے بچوں کو اور نیکیاں سمیٹ نے کی توفیق عطا فرمائیں آمین ثم آمین یا رب العالمین۔۔