نیکی کا صلہ

ماہم احسن

پیارے بچو! بہت پہلے کی بات ہے،ایک لکڑ ہارا تھا،وہ بہت نیک دل انسان تھا۔ ایک دن لکڑہارا جنگل میں لکڑیاں کاٹنےکی غرض سےنکلا۔ بہت تلاش کے بعد

اس نے ایک مضبوط درخت ڈھونڈا اوراس کو کاٹنے ہی لگا تھا کہ ایک چڑیا کی چوں چوں کی آواز آئی ۔

آواز سے ایسا لگا کہ چڑیا بہت پریشان ہے۔ لکڑہارے نےآواز کی سمت  یکھا تووہ حیران رہ گیا۔ اس نےدیکھا کہ ایک چھوٹی سی چڑیا کے گھونسلے میں ایک بڑا سا سانپ بیٹھا ہوا ہے اورچڑیا کے انڈوں کو کھانا ہی چاہتا ہے کہ لکڑ ہارے نے سانپ پراپنی لکڑی کاٹنے والی کلہاڑی دے ماری۔ سانپ موقع پر مر گیا۔یہ دیکھ کر چڑیا بہت خوش ہوئی اور چوں چوں  کر کے لکڑ ہارے کے گرد گھومنے لگی،جیسے اس کا شکر یہ ادا کررہی ہو ۔پھر وہ تیزی سے گھومی اور ایک طرف اڑنے لگی اور لکڑ ہارے کو اپنی طرف آنے کا شارہ کرنے لگی ۔

لکڑ ہارا سمجھ گیا کہ چڑیا اس کو کچھ دکھانا چاہتی ہے۔ لکڑ ہارا اس چڑیا کے پیچھے چلتارہا یہاں تک کہ وہ ایک درخت کے پاس جا کر کا رُک گئی اور درخت کی کھوہ کی جانب اشارہ کرنےلگی ۔لکڑ ہارے نے اس درخت کی کھوہ میں دیکھا تو حیران رہ گیا۔  وہاں بہت سے سونے کے زیورات رکھے ہوئے تھے۔ وہ بہت خوش ہوا اور وہ زیورات اپنے گھر لے گیا۔ اس نے اللہ کا شکر ادا کیا اورایک بڑا مکان بنوایا اور ہنسی خوشی رہنے لگا۔سچ ہے نیکی کا صلہ ضرور ملتا ہے۔