انعم حسین

دردِ دل کےواسطے جو آٹھہرے تھے

دل میں درد چھپائے پھرتے تھے

دنیا سے جو جی لگایا تھا
منہ کے بل گرے تھے

کوئی خوشی ملتی تھی

دنیا میں مگن ہو جاتے تھے

رب کو بھول جاتے تھے

غم اگر پاس آتے تھے

گھبرا سے جاتے تھے

آکر رب کے آگے جھک جاتے تھے

آخر جب سمجھے دنیا ہے فانی

اس کی ہر چیز ہے فانی

لوگ ہیں کچھ جھوٹے

ملتے ہیں اُن سے دھوکے

کیا فائدہ اس ہجوم کا؟

مطلب کی دوستیوں کا؟

چھوڑ اس دنیا کو اے درد

میں اذیتیں سہنے والے نازک

 پھول کے مانند انساں

کچھ نہیں ہے یہ جہاں

کچھ نہیں ہے یہ جہاں

 انعم حسین

Page 1 of 2