فلٹر کی دلکشی

صبا احمد 

صباحت آپ فلٹر لگا کر موبائل پرٹک ٹاک بناتی ہوابا جان کو معلوم ہوگیا تو آپ کے ساتھ امی جان اورہم  سب بہنوں کی شامت

آئےگی ۔وہ کہتے ہیں اللہ تعالی نے پانچ بیٹیاں نہیں رحمتیں دیں ہیں ۔میری دولت اورعزت کبھی کوئی  ایسا کام نہ کرنا کہ میرا سرجھکے ہم نقشبندی خاندان سے ہیں پردہ  کرنا اور موبائل کا بےجا استعمال نہ کرنا ۔ افشاں اس کے سامنے ہاتھ جوڑ کر التجا کر رہی تھی ۔

میں نقاب میں بناتی ہوں آپا "صباحت نے کہا

بنانا ضروری ہے۔ ! افشاں نے سرگوشی میں کہا

 اب تم کہ رہی ہوکے یاسر اپنے گھروالوں کو آپ دونوں کی شادی کےلیے ہمارے گھر بھیجنا چاہتا ہے۔کیسے ہوگا ؟افشاں سٹ پٹائی ۔

افشاں۔۔۔۔۔ وہ کون ہے ؟ آپ کیسے اسے جانتی ہو

"انسٹاگرام پربات ہو ئی ۔اس نےمیری ٹک ٹاک بھی دیکھی اورمیری تصویر بھی ۔وہ سید ہیں ان کےگھرمیں بھی پردہ ہے۔تین بھائی ہیں اور ایک۔۔۔  بہن یہ سب سے چھوٹے ہیں باقی سب بہن بھائی شادی شدہ ہیں۔ ان کے بھائی کی شادی ان کی مرضی اوروالدین کی رضامندی سے ہوئی ہے ۔یاسر نے گھر والوں کو میری تصویر دکھادی ہے۔سب راضی ہیں ۔وہ  ہماری  رشتےوالی فاطمہ خالہ کے ذریعے رشتہ بھجوائے گا۔ اس کا گھر نارتھ کراچی میں ہے ۔آپ نے امی ابو سے ہاں کروانی ہے" ۔پلیز ۔۔۔پلیز۔صباحت نے وضاحت کی ۔

"ٹھیک ہے اگر اباجان اور امی جان نے اسے پسند کرلیا تو میں تبھی آپ کی مدد کروں گی " افشاں آپا نے ہنستے ہوئےکہا  بہت جلدی ہورہی ہے ۔میرے ساتھ ہی فارغ ہونےکے ارادے ہیں ۔"دوسرے دن ہی خالہ فاطمہ رشتہ لےآئیں اور تصویر امی جان کے ہاتھ میں تھمادی ۔امی جان نےافشاں کو صباحت کو دکھانے کوکہا اور صباحت نے دیکھ کر کہا یہی یاسر ہے ۔

"افشاں آپی کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا اتنی منظم تحریک چلائی آپ دونوں نے ماننا پڑے گا بھئی ۔"افشاں آپا نے کہا ۔۔چٹ منگنی اور پٹ شادی والا معاملہ ہوا۔ امی ابا نے بھی ہاں کردی کہ لڑکے نے لڑکی کو دیکھنے کی شرط نہیں رکھی ۔ وہ حقیقت سے نا آشنا تھے ۔اللہ تعالی بھی مہربان اور راضی تھے اس بندھن کے لیے ۔اور ایک ماہ کے اندر افزاں اور صباحت کی  شادی ہو گئ ۔دلہن صباحت سجی سنوری ہزاروں ارمان لیے  کمرے میں  سیج پر بیٹھی تھی

۔"دلہا  یعنی یاسر نے گھونگھٹ اٹھایا تو بڑبڑایا کے تم تو سانولی ہو ٹک ٹاک میں تو تم گوری چٹی نظر آتی تھی مگر تم تو سانولی ہو تم نے مجھے دھوکہ دیا ہے " ۔صباحت نے کہا کے آپ نے کبھی میری رنگت کے بارے میں پوچھا ہی نہیں اگر پوچھتے تو میں سچ بتاتی باقی دوسری باتوں کی طرح مجھے دھوکہ دینا پسند نہیں اور نہ میں نے آپ کو پھنسایا ہے  ۔افسوس ہوا سن کر کے آپ مجھے ایسا سمجھتے ہیں "۔صباحت رو پڑی ۔

یاسر بولا  "کے ٹک ٹاک میں تو گوری لگتی تھی وہ فلٹرلگا کر مجھے بیوقوف بنایا ۔"صدف بولی وہ تو اکثر لڑکیاں فلٹرلگا کر بناتی ہیں ۔کیا آپ نہیں جانتے تھے ۔؟ مگر شادی ہوچکی تھی اب کیا ہوسکتا تھا یاسر کی سب بھابھیاں گوری ۔ان سب بھائیوں کی طرح سب چاند سورج کی جوڑیاں بس یاسر کی بیوی پورے گھر میں سانولی تھی ۔

سب گھر والے یاسر کی  صباحت کے ساتھ بے زاری کو بھانپ گئے اس کے والدین نے اسے سمجھایا مگر وہ ماننے کو تیار نہ تھا ۔صباحت نے صبر اور عقلمندی سے کام لیا ۔وہ صبح ویرے اٹھ کر اللہ کے حضور گڑ گڑاتی معافی مانگتی اپنے گناہوں کی۔ ساس سسراور شوہر کی خدمت کرتی۔اف تک نہ کرتی سارے گھر کا کام کرتی ۔گوری بھابھیاں پڑی سوتی رہتی کسی کو خاطر میں نہ لاتیں۔ گھر شوہراور بچوں کی انہیں کوئی فکر نہ تھی ۔ سب نوکروں کے حوالے تھا خود بیوٹی پالرزاور بازاروں کے چکر لگاتیں۔

صباحت  گھر کے لوگوں کے دلوں پر راج کرتی سوائے شوہر کے مگر اس نے ہمت نہ ہاری ۔یاسر بیگانوں کی طرح اس کے ساتھ رہتا ۔اسی طرح ایک سال بیت گیا ۔ایک دن  فیکٹری سے گھر آتے ہوئے اس کی گاڑی کا خطرناک ایکسیڈنٹ ہوا اور وہ ایک ٹانگ اور بازو سے معذور ہوگیا  ۔

اب ان حالات میں صباحت نے اس کی دن رات خدمت کی یاسر کی رنگت  سیاہ  ہوگئی مگر صباحت کی محبت دیکھ بھال اور وفاداری کا قائل ہوگیا ۔صورت نہیں سیرت اور اخلاق اچھا ہونا چاہیے۔مشکل حالات میں اس نے ساتھ نہیں چھوڑا۔ اب یاسر کو صباحت دنیا کی حسین ترین بیوی لگتی نقوش تو اس کے پہلے بھی خوبصورت تھے۔جب سے یاسر نے اس کی قدر کرنی شروع کی وہ اور حسین اور نکھرتی گئی کسی مینا کی طرح ۔