کراچی میں 100ارب کی سرکاری جائیداد قبضہ مافیا سے واگزار کرانے کا فیصلہ

اسلام آباد(ویب ڈیسک،خبر ایجنسی) پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے کراچی میں 100ارب روپے سے زائد کی سرکاری جائیداد قبضہ مافیا سے

واگزار کرانے کا فیصلہ، پی اے سی نے سیکرٹری ہاﺅسنگ اینڈ ورکس کو ہدایت کی ہے کہ وہ سرکاری جائیدادوں سے قبضہ چھڑانے کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کرے۔
پی اے سی نے ایف بی آر کے ایک کھرب 46ارب روپے کی مقدمات کی جلد سماعت کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کا بھی فیصلہ ، کرپشن میں اول نمبر افسران اور طاقتور طبقہ کا ہے جبکہ میڈیا میں پگڑی سیاستدانوں کی اچھالی جاتی ہے اور سیاستدانوں کی بیٹیاں اور بیویوں کو نیب سمن جاری کرکے طلب کرتا ہے،جبکہ طاقتور طبقوں کے سامنے نیب اپنی بے بسی کا نمونہ بنا ہوا ہے۔ پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کا اہم اجلاس سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا جس میں خواجہ آصف اور عامر ڈوگر نے شرکت کی اور وزارت ہاﺅسنگ اینڈ ورکس کے آڈٹ اعتراضات کاجائزہ لیا گیا ۔
اجلاس کو سیکرٹری ہاﺅسنگ عمران نے بتایا کہ کراچی میں 221دکانیں اور 9پٹرول پمپ پر قبضہ ہو چکا ہے اور قبضہ چھڑانا مشکل کام ہے کیونکہ اس میں سیاست بھی شامل ہے اور عدالتی کاروائی بھی جاری ہے۔ سیکرٹری نے بتایا کہ مشرف دور میں اس وقت کے وزیرہاﺅسنگ سید صفوان نے کراچی میں 4000سرکاری گھروں کے مالکانہ حقوق دئیے تھے جو کہ غیر قانونی ہیں۔ کراچی میں سرکاری جائیداد کی قیمت 100ارب سے زائد ہے جو قبضہ مافیا کے زیرتسلط ہے۔
سیکرٹری نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر 2500گھر وفاقی دارالحکومت سے قبضہ مافیا سے واپس لئے ہیں جبکہ 87گھر اب بھی قبضہ گروپ کے پاس ہیں۔ کراچی میں 4 ہزار گھروں کے مالکانہ حقوق سیاسی بنیادوں پر مشرف دور میں دئیے گئے۔ پی اے سی نے نیب کو ہدایت کی کہ 4000گھروں کے مالکانہ حقوق دینے کی تحقیقات کی جائیں جبکہ سرکاری گھروں اور مکانات اور فلیٹس کاکرایہ ادا نہ کرنے والوں کی تنخواہوں سے کٹوتی کی جائے۔ اس حوالے سے اے جی پی آر کو حکم جاری کر دیا گیا ہے ۔
پی اے سی نے سیکرٹری ہاﺅسنگ کو ہدایت کی کہ کرپشن میں ملوث افسران اور متعلقہ ٹھیکہ دار کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک کرکے ان کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں جبکہ کراچی میں پٹرول پمپوں کی لیز میں توسیع سے بھی منع کر دیا گیاہے جبکہ ان پٹرول پمپوں کو فوری نیلام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ تیاری نہ کر کے اجلاس میں آنے والے سٹیٹافسر کراچی کی سرزنش اور آئندہ تنخواہ اور مراعات روکنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔