کراچی میں ایک اور سانحہ بلدیہ، 17 فیکٹری مزدور زندہ جل گئے

کراچی(ویب ڈیسک)کورنگی مہران ٹاؤن میں سفری سامان بنانے والی فیکٹری میں خوفناک آتشزدگی کے نتیجے میں 17مزدور زندہ جل

گئے جبکہ پوری فیکٹری مکمل طور پر جل کر خاکستر ہوگئی،امدادی کاموں کے دوران دوفائرفائٹربھی زخمی ہوگئے۔ فیکٹری میں آگ بجھانے کا کوئی انتظام نہیں تھاجبکہ فیکٹری ملازمین اور اطراف کے فیکٹری ملازمین کا کہنا ہے کہ فائر بریگیڈ کا عملہ تاخیر سے پہنچا، آگ کی شدت اتنی زیادہ تھی کی بیشتر لاشیں مسخ ہوچکی تھی۔
کورنگی انڈسٹریل ایریا کورنگی کازوے پر پی ایس او پیٹرول پمپ والی گلی مہران ٹاؤن میں پلاٹ نمبرC/40پر قائم بی ایم لگیجزانڈسٹریز میں جمعہ کی صبح دس بجے کے قریب فیکٹری کے ڈرموں میں رکھے کیمیکل میں آگ بھڑک اٹھی،جس کی اطلاع فائر بریگیڈ کے ایمرجنسی نمبروں پر دی گئی،تاہم فائر بریگیڈ کا حسب روایت تاخیر سے پہنچا جب تک آگ مکمل پھیل چکی تھی اور فائر بریگیڈ کے عملے نے تھوڑی دیر بعد ہی آگ کو تیسرے درجے کی قرار دیتے ہوئے پورے شہر سے گاڑیاں طلب کرلی،محکمہ فائر بریگیڈ کے مطابق فیکٹری میں سفری سامان کی مختلف اشیاء کی تیاری میں استعمال ہونے والا کیمیکل موجود تھااور آگ کیمیکل کے ڈرم میں لگی اور آگ پھیلتی گئی،آگ کی شدت سے عمارت کے کچھ حصے بھی گر گئے فائربریگیڈ کے مطابق امدادی کارروائی کے دوران 2 ریسکیو اہلکار زخمی ہوئے،ایک اہلکار فیکٹری کی دوسری منزل سے گر کر زخمی ہوا،جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ فیکٹری کی تمام کھڑکیاں لوہے کہ گِرل لگا کر بند کی گئی تھیں، کمروں میں کھڑکیوں کے ساتھ سامان رکھ دیا گیا تھا تاکہ کوئی کھڑکی تک نہ آسکے، بظاہر ان اقدامات کا مقصد فیکٹری میں چوری کا روکنا معلوم ہوتا ہے، موقع پر موجود ایک مزدور نے بتایا کہ فیکٹری میں کھانا نہیں بنایا جارہا تھا،نہ شارٹ سرکٹ ہوا مگر فیکٹری میں موجود پرانے سامان میں کسی طرح سے آگ لگی یہ معلوم نہیں ہے۔
ایک اور مزدور نے صحافیوں کو بتایا کہ فیکٹری کے پیچھے کی کچھ کھڑکیاں کھلی ہوئی تھیں۔ آگ کے دوران ہم نے شور مچایا مگر کسی نے نہیں سنا، ہمیں نہیں معلوم کہ آگ پوری فیکٹری میں کیسے پھیلی۔
اس موقع پر موجود چیف فائر آفیسر مبین احمد نے صحافیوں کو بتایا کہ فیکٹری کی چھت پر تالے کے لگے ہونے کے باعث مزدوروں کو چھت یا نیچے جانے میں مشکلات ہوئیں،مبین احمد نے کہا کہ 13 فائر ٹینڈر اور ایک اسنارکل آگ بجھانے کے لیے کام کررہے ہیں، ریسکیو کی گاڑی اور واٹر بورڈ کا ٹینکر بھی موجود ہے،انہوں نے کہا کہ فیکٹری میں داخلہ کا راستہ صرف ایک ہی ہے، فیکٹری کی چھت کے راستے پر بھی تالا لگا ہوا تھا، مزدوروں کو چھت یا نیچے جانے میں مشکلات ہوئی تھیں،پولیس حکام نے بھی تصدیق کی ہے متاثرہ فیکٹری کے مطابق اندر 25 کے قریب لوگ موجود تھے۔