سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم انسانوں کی کامیابی کیلئے بہترین نمونہ ہے: معراج الہدی

ٹنڈوآدم ( نمائندہ رنگ نو ڈاٹ کام) نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان وممتاز مذہبی اسکالر ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی نےسیرت النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم

کے درخشاں پہلوؤں، دورنبوی کےحالات و واقعات کو اس انداز میں بیان کیا کہ ہر آنکھ اشکبار ہوگئی ان کا کہنا تھا آج اُسی نظام مصطفیٰ کی ضرورت ہے کہ جس میں ایک حبشہ کا رہنے والا ادنیٰ غلام سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کہلایا اور ہزاروں سرادرانِ عرب کی ہوتے ہوئے فتح مکہ کے موقع پر خانہ کعبہ کی چھت پر کھڑے ہوکر اذان دیتا ہے۔ آج اسی نظام مصطفیٰ کی ضرورت ہے کہ جس میں امیر و غریب، کالے اور گورے، حاکم و رعایا سب کے لیے ایک قانون ہو، جزاو سزا سب کے لیے ایک جیسی ہو، حکمرانِ پاکستان حقیقی معنوں میں مدینے کی ریاست قائم کریں کہ جس میں عدل و انصاف کی بالادستی ہو اور میرٹ کا خون نا ہو۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ شب ماہ ربیع الاول میں ہر سال کی طرح اس سال بھی فیصل مسجد ٹنڈوآدم میں مسجد کمیٹی کے زیرِ اہتمام عظیم الشان سیرت النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم دنیا بھر کے انسانوں کے لیے ناصرف بہترین نمونہ عمل ہے بلکہ راہِ نجات، سرچشمہ حیات اور دنیا و آخرت میں کامیابی کا واحد ذریعہ ہے۔

قبل ازیں نائب امیر جماعت اسلامی ضلع سانگھڑ مشتاق احمد عادل، مقامی امیر عبدالستار انصاری نے بھی خطاب کیا ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی نے کہا کہ مرحوم عبدالعزیز غوری ٹنڈوآدم کی ایک توانا آواز تھے وہ شیرِ ٹنڈوآدم تھے ان کی آواز اسلام آباد تک گونجتی تھی۔

معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ عبدالعزیز غوری نے اپنی ساری زندگی اللہ کے دین سربلندی اور مظلوموں کے حق میں آواز بلند کرنے میں گذاری وہ سچے عاشق رسول اور اسیر ختم نبوت تھے جبکہ محمد اسحق شیخ نے یہ مسجد بنائی اور یہاں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پروگرامات کا آغاز کیا اللہ تعالٰی دونوں مرحومین کی مغفرت فرمائے

اس موقع پر فیصل مسجد کمیٹی کے انور علی شیخ، محمد اقبال شیخ، ڈاکٹر صابر علی شیخ، مولانا عبدالمالک انصاری، مولانا سلیم الدین انصاری، جماعت اسلامی کے نائب امراء حاجی نور حسن ،سید عریف اللہ سیفی، قیم عبدالرحمن، حاجی رشید احمد، ڈاکٹر عبدالوحید شیخ ، تنظیم اساتذہ ضلع سانگھڑ کے جنرل سیکریٹری پروفیسر احمد بلال غوری ، مشرف کریم، جہانگیر اقبال، پروفیسر احمد جبران غوری ،مظفر علی بہلم، وکلاء کامران عزیز غوری ایڈوکیٹ ،فیصل عزیز غوری ایڈوکیٹ،عبدالرزاق ایڈوکیٹ، اساتذہ، مدرسہ ہذا کے طلبہ و اساتذہ کی بڑی تعداد موجودتھی۔