بالغ عورت پسند کی شادی اورمذہب تبدیل کرنے میں بااختیار ہے ، بھارتی عدالت

کلکتہ(ویب ڈیسک ،خبر ایجنسی) کلکتہ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ بالغ عورت اپنی پسند کی

شادی اور مذہب تبدیل کرنے میں بااختیار ہے اور کوئی بھی عدالت اس میں مداخلت نہیں کر سکتی ہے۔
کلکتہ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ پر مشتمل ججز سنجیب بینر جی اور اریجیت بینر جی نے یہ فیصلہ نادیہ ضلع کے گان درگاپور کے رہائشی کی جانب سے بیٹی کی گمشدگی کا پتہ لگانے سے متعلق درخواست کی سماعت کے بعد سنایا ہے۔
بھارتی شہری نے درخواست میں کہا تھا کہ اس کی 19 سالہ بیٹی 15 ستمبر کو یہ کہتے ہوئے چلی گئی تھی کہ وہ بینک جارہی ہے اور اگلے دن اسے معلوم ہوا کہ اس کی بیٹی نے مذہب تبدیل کیا ہے اور مسلمان نام اپنا یاہے اور مسلمان سے شادی کی ہے۔
درخواست گزار نے الزام لگایا تھا کہ اس کی بیٹی کو یا تو اس پر مجبور کیا گیا ہے یا دھوکہ دیکر اس سے شادی کی گئی ہے۔درخواست کے مطابق اگر اس کی بیٹی کی شادی بین المذہبی شادیوں کے خصوصی ایکٹ کے باضابطہ طور پر طے پاتی تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوتا، لیکن اس کی بیٹی کو مذہب تبدیل کرانے پر مجبور کیا گیا ہے اور 24 گھنٹے میں اس کی شادی کرا دی گئی ہے۔
پولیس کی جانب سے لڑکی کا سراغ لگانے کے بعد اس نے جوڈیشل مجسٹریٹ کو بتایا کہ اس نے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کیا ہے اور شادی کر لی ہے۔کلکتہ ہائی کورٹ نے پولیس افسر کے سامنے لڑکی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ لڑکی سے زبردستی شادی یا مذہب تبدیل کرنے پر مجبور نہیں کیا گیا۔ خاتون نے مقامی مجسٹریٹ کے سامنے بیان میں کہا ہے کہ وہ اپنے آبائی گھر واپس نہیں جانا چاہتی ہے۔