اسلام آباد(ویب ڈیسک ،خبر ایجنسی)آئی ایم ایف نے پاکستانی سیاستدانوں ،بیوروکریٹس اور دیگر اہم عہدیداروں کےاثاثہ جات منظر عام پر لانے کا
مطالبہ کردیا ۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف اورحکومت کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور ہوا ،جس میں آئی ایم ایف پروگرام اور شفافیت کا نظام زیر بحث آیا۔آئی ایم ایف حکام نے سیاست دانوں اور بیورو کریٹس اور دیگر عہدیداروں کے اثاثہ جات کی تفصیل مانگ لیں۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ تمام اہم اور اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگوں کے اثاثے الیکٹرانک سسٹم کےذریعے پبلک کئے جائیں۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے بیورکریسی کے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات بھی طلب کرلیں ہیں اور مطالبہ کیا کہ بیوروکریسی کے بیرون ملک منقولہ اور غیرمنقولہ اثاثے پبلک کئے جائیں۔حکام نے کہا کہ پروگرام کی شفافیت پر اقدامات کے حوالے سے بتایا جائے۔
پبلک فنڈز کے استعمال اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹس پر کاروائی سے آگاہ کیا جائے۔ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف سرکاری افسران کے اثاثے پبلک کرنے پر بضد ہے اور سرکاری افسران کے اثاثے بھی عوام کے سامنے رکھنے کا مطالبہ کیا ہے اور اس حوالے سے سرکاری افسران کے اثاثے پبلک کرنے کیلئے اتھارٹی کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ بیورکریسی کے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات بھی آئی ایم ایف نے مانگ لی جبکہ بیوروکریسی کے بیرون ملک منقولہ اور غیرمنقولہ اثاثوں کو پبلک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔شفافیت اور احتساب کیلئے الیکٹرونک ایسٹ ڈیکلریشن سسٹم قائم کیا جائے۔بینک میں اکاو¿نٹس کھلوانے سے پہلے بیورکریسی کے اثاثے چیک کیے جائیں گے،بیوروکریسی کے اکاو¿نٹس کھولنے کیلئے بینک ایف بی آر سے معلومات لے سکیں گے،بینک اکاو¿نٹس کھولنے کیلئے 17 سے 22 گریڈ کے افسران کو تمام معلومات دینا ہوں گی۔
ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ روز ہونے والے مذاکرات پرآئی ایم ایف نے عدم اطمینان کا اظہار کر دیا۔آئی ایم ایف نے بجلی کی حکومتی تقسیم کارکمپنیوں کی کارکردگی پرعدم اعتماد کا اظہار کیا ،ڈسکوزکے سوفیصد بل وصولی میں ناکامی پرشدید تحفظات ااظہا رکیا۔
آئی ایم ایف حکام کا کہنا تھا کہ سوفیصد بل وصولی کے بغیرگردشی قرضوں کا خاتمہ ممکن نہیں۔حکومت ڈسکوزسے سوفیصد بل ریکوری کیلئے سخت اقدامات لے۔آئی ایم ایف تین کے علاوہ دیگرتمام ڈسکوزکی کارکردگی سے مطمئن نہیں،آئی ایم ایف کا گردشی قرض مینجمنٹ پلان کےاہداف حاصل کرنے کابھی مطالبہ کیا ہے۔