بہت محنت کرنی ہے
ہمیں آگے بڑھنا ہے
طوفانوں ,مشکلوں سے
ہمیں لڑنا ہے
مضبوط ہو کر چٹانوں سا
آندھیوں کے تھپیڑوں کو
سہنا ہے مگر یارو
ٹوٹنا ہے، نہ بکھرنا ہے
یہ روز و شب شام و سحر
آزمائش کے انگاروں پر
چلنا ہے مگر،نہ جلنا ہے
آرزو ہے جو کسی مقام کی
بہشت کی، کسی شان کی
تو امید کے سہاروں کو
کہکشاں کے تاروں کو
تھام لو مضبوطی سے
مصمم ہو ارادہ جو
دل بھی ہو کشادہ جو
پھر تنگی کا گماں کیسا ؟
ہاں اگر ایسا ہو ۔۔۔
تو بہت محنت کرنی ہے
ہمیں آگے بڑھنا ہے۔۔۔۔۔
فرح مصباح