جویریہ اعظم

تم لڑتے رہے ایوانوں میں

میں ڈوب گیا پانیوں میں

نہ مکاں رہا نہ ساماں رہا

میرا کل سرمایہ ڈوب گیا

جوڑ جوڑ کے جو میں نے

ایک گھر اپنا بنایا تھا

محل تمہارا باقی رہا
مکاں وہ میرا ڈوب گیا

سخت گرمی میں محنت کرکے

ہل میں نے چلایا تھا

فصل وہ میری بہہ گئی

بیل وہ میرا ڈوب گیا

بہت ناز اٹھا کر بچے نے

ایک بکرا مہینوں پالا تھا

آج رو رو کر وہ کہتا ہے

ابا! بکرا وہ میرا ڈوب گیا

اسکول بچوں کو بھیجوں گا

اب کے برس یہ سوچا تھا

اسکول تھا ایک ہی گاوں میں

گاوں وہ میرا ڈوب گیا

تم لڑتے رہے ایوانوں میں

میں ڈوب گیا پانیوں میں

جویریہ اعظم