کیا آپ زندگی کے معاملات میں جدت پسند ہیں ؟

ثروت اقبال

اللہ کی طرف سے جو ہدایات آئیں وہ بہ یک وقت  قدیم اورجدید دونوں ہیں۔اللہ نے یہ ہدایات ازل سےابد کے لئےبھیجی ہیں۔یہ ہدایات یعنی اسلام اور

جہالت ایک دوسرے کے مخالف ہیں ۔جہالت کے  معنی لاعلمی کی ہیں یعنی کے اسلام کے خلاف چلنے والے طرز عمل کو جاہلیت کہتے ہیں جو بھی وحی یعنی اللہ کی ہدایت کوٹھکراتا ہے وہ جاہلیت کا آغاز کردیتا ہے۔ہماری عقل انسانی محدود ہے اور اللہ کی ہدایت کا کوئی مقابلہ انسانی عقل نہیں کر سکتی جہاں سے ہمارے عقل کی  حدیں ختم ہوتی ہیں اس مقام سے وحی کا آغاز ہوتا ہے ۔

قدیم  انسان قدرت کے پوشیدہ رازوں سےنا واقف تھا مختلف طاقتوں کو دیوتا سمجھ کر پوجا پاٹ شروع کر دیا کرتا تھا اور اپنی مذہبی رسومات بنا لیتا تھا لیکن آج کا انسان سمجھتا ہے کے وہ  تعلیم و تدریس اور علم کی بلندیوں پر پہنچ چکا ہے مگر آج انسان اپنی زندگی کے اہم موقع پر ادا کی جانے والی رسومات کو دیکھے تو وہ جاہلیت کی پستیوں میں دھنس جانے والا قدیم دور کا انسان ھی نظر آتا ہے۔موجودہ دور کی جاہلیت کی طرف نظریں دوڑائیں تو ہم دیکھیں گے کہ آج کا نوجوان معاشرے میں گم ہو چکا ہے ۔ہم دین سے دوری اور کم علمی کی وجہ سے جاہلیت کی دلدل میں دھنستے جارہے ہیں۔موجودہ دور میں فحاشی  کو لبرل ازم کا نام دیا گیا ہے،رشوت تو ہے ہی تحفہ ،عریانیت کا نام فیشن رکھ دیا گیا ہے اور سود کو ضرورت بنا دیا گیا ہے ۔آج کے دکاندار کی عقل یہ کہتی ہے کہ نیم عریاں عورت کی ڈ می دوکان کے باہرسجاؤ گے تو رزاق رزق  بڑھا دے گا

میڈیا کی جدت پسندی کا فلسفہ یہ ہے کہ برائی کو اچھائی بنا کرفیشن بنادو ،برائی کرنے والے کو ہیرو بنا کر پیش کرو ۔سوچنے کی بات یہ ہے کہ کہیں ہمارا اجتماعی ضمیر مردہ تو نہیں ہو چکا ہے ۔یہ بات یاد رکھنا چاہیے کہ اللہ کے قوانین سے منہ موڑ یں  گئے تو جاہلیت کا سامنا ہی ہوگا اس کی تازہ مثال یہ ہے کہ یہ مسئلہ پچھلے دنوں زور شور سے اٹھایا جا رہا تھا کہ لڑکے کی لڑکے سے شادی اور لڑکی کی لڑکی سے شادی ،یعنی کہ ہم جنس اگر آپس میں شادی کرلیں  تو، تو ازدواجی زندگی کا تو مقصد ہی فوت ہوجائے گا اور نسل انسانی کی بقا کےلالے پڑ جائیں گے اسے  نہ انسانی عقل قبول کرتی ہے نہ کوئی مذہب ۔۔۔ قدرت نے جانوروں کی نفسانی خواہشات بھی رکھی ہیں مگر  ایسا تو وہ بھی نہیں کرتے یہ لوگ حیوانیت کی حدوں کو بھی پار کر چکے   ہیں ۔ایسا لگتا ہے معاشرتی جرائم سے ہم نے دوستی کرلی ہے اور ان کے ساتھ زندگی گزارنے میں کوئی قباحت محسوس نہیں کرتے ۔جدت پسندی میں آج اپنے مردوں کو بھی نہیں چھوڑا مغرب کی اندھی تقلید میں موم بتیاں جلا کر ایصال ثواب پہنچاتے ہیں یہ بھول گئے کہ انگریز کے پاس مردے کی مغفرت کے لیے کچھ نہیں مگر ہمارے پاس تو دعائے مغفرت ہے ، صدقہ  جاریہ ہے۔

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ حجۃ الوداع میں فرمایا "آج جاہلیت کے تمام فیصلے میرے قدموں تلے روند دیے گئے ہیں "

کتاب اور صاحب کتاب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف آ جاؤ تو جاہلیت سے دور ہو جاؤ گے اور یہ کہ شیطان کو تو جہنم کی سزا سنائی جا چکی ہے لہذا وہ جہنم کے لیے اپنے زیادہ ساتھی جمع کرنے میں مصروف عمل ہے۔اللہ ہم سب کو محفوظ رکھے ۔

جاہلیت سے بچنے کے لئے حضرت موسی علیہ سلام کی یہ دعا ضرور پڑھا کریں

اعوذباللہ ان اکونا  من الجاھلین

ترجمہ :میں اللہ تعالی کی پنا ہ مانگتا ہوں کہ میں جاہلوں میں ہوں ۔