بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموںوکشمیرمیں یوم سیاہ اور مکمل ہڑتال

سری نگر(ویب ڈیسک):کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنےا بھر میں مقیم کشمیریوں نے آج 27اکتوبر کو

بھارت کی طرف سے اپنے مادر وطن پر73سال سے جاری غیر قانونی تسلط کو یکسر مسترد کرنے کیلئے یوم سیاہ کے طورپر منایا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق منگل کوپورے مقبوضہ علاقے میںمکمل ہڑتال کی گئی۔تمام سرکاری اور نجی دفاتر، دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد رفت کم رہی۔
نوہٹہ اورسرینگر کے دیگرعلاقوں میں پاکستان کے نقشے والے پوسٹر جن میں جموںوکشمیر کو پاکستان کا حصہ دکھایاگیاتھااورپاکستانی پرچم لہرائے گئے اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے گئے۔ 27اکتوبر 1947کو جموںوکشمیر پر بھارت کے غیر قانونی تسلط اور گزشتہ سال 5اگست کو مودی کی فسطائی حکومت کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے خلاف احتجاجی مارچوں ، ریلیوں اور سیمینارز کے انعقاد کو روکنے کیلئے بھاری تعداد میںبھارتی فورسز کو تعینات کیاگیاتھا۔

بھارتی فوج نے 1947 ءمیں آج ہی کے دن کشمیریوں کو غلام بنانے کےلئے ریاست جموں و کشمیر پر حملہ کیا تھا۔یہ اقدام بین الاقوامی قوانین ،تقسیم برصغیر کے منصوبے کی خلا ف ورزی اورکشمیری عوام کی خواہشات کے برخلاف تھا۔ بھارت کا جموںوکشمیرکے الحاق کا دعویٰ ایک ایسی دستاویز پر مبنی ہے جس کو بعد میں کشمیر کے حوالے سے غیر جانبدار محققین نے جھوٹا ثابت کردیا۔ جموںوکشمیر سٹوڈنٹس یوتھ فورم کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ فورم کے کارکن پابندیوںکو خاطر میں نہ لاتے ہوئے سرینگر اور پلوامہ میں سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاجی مظاہرے کئے اور بینرز اور پوسٹرز لہرائے جن پر مقبوضہ علاقے سے بھارتی فوجی انخلاءکا مطالبہ درج تھا۔

دریں اثنا  جموں و کشمیر پربھارتی فوج کے حملے کے 73 سال مکمل ہونے پر کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں سرینگر میں قائم تحقیقی سیل کا حوالہ دیتے ہوئے ایک چونکا دینے والا انکشاف کیاگیا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں موجود بھارتی فوجیوں کی اصل تعداد آٹھ سے نو لاکھ سے بڑھ کر پندرہ لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔