* *اصحاب کہف**

 عائشہ بی 

 ننھےننھےپیارے پیارے خوبصورت جنت کے پھولوں! آج  ہم قرآن کا ایک واقعہ سنیں گے۔۔۔۔۔ سب بچےتیار ہیں نا۔۔۔۔۔ !   تو پیارے

بچوں!  آج ہم آپکو  اصحاب کہف کا سچا واقعہ  ( قصہ ) سنائیں گے ۔۔۔۔انشاءاللہ  ! آپ سب تیار ہیں نا ۔۔۔۔ الحمداللہ  !  پیارے بچوں  ! "یہ  اللہ  تعالی کےمعجزوں میں سے ایک زبردست معجزہ ہے جو قرآن  نے بیان کیا ہے۔"  اللہ تعالی  ہرچیز پر قدرت رکھتا ہیں ۔ 

 پیارے بچوں! آپ جانتے ہیں کہ اصحاب کہف کون تھےاوران کےساتھ کیا معاملہ پیش آیاہے؟

         پیارے بچوں یہ تو بہت ہی  پرانا واقعہ ہے۔اللہ تعالی نے حضرت عیسی عہ کو پیغمبر بنا کر بھیجا  ! انہوں نے اللہ تعالی کا پیغام لوگوں  تک پہنچا دیا ۔۔۔۔۔لوگوں کو اللہ کی طرف دعوت دی کہ اللہ  ایک ہے اور اس کی عبادت کرو ، اسی پر ایمان  لاو ۔۔۔۔۔۔۔کچھ لوگوں نے عیسی عہ کے بات مان لی اور ایمان لائے اور صرف اللہ تعالی کو ایک مان نے لگے اور عبادت بھی کرنے لگے ۔۔۔۔۔۔۔۔

  پیارے بچوں  ! اس زمانے میں روم میں ایک بادشاہ کےحکومت تھا ۔ اس بادشاہ کے نام ہی دقیانوسی تھا ۔ یہ بہت ہی ظالم بادشاہ تھا ۔ یہ بادشاہ اللہ تعالی پر ایمان لانے کے لئے بلکل بھی تیار نہیں تھا ۔ بادشاہ نہ خود ایمان لایا اور ایمان لانے والوں کے خلاف ہوگیا ۔ اور ایمان لانے والوں  پر ظلم کرنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔

    پیارے بچوں! اصحاب کہف کا ذکر قرآن پاک میں موجود ہے ۔یہ چند نو جوان تھے ، جو اپنا ایمان بچانے کے لئے بھاگتے بھاگتے ایک غارمیں چپ گئے ۔ اللہ تعالی سے دعا کی اور مدد مانگی ۔ " اے ہمارے  پیارے رب ہم سب کو ایمان کی دولت سے مالا مال کر دے اور اپنی خاص رحمت سے نواز دے اور ہمارے  معاملے کودرست کر دے ۔ " 

 پیارے پیارے بچوں! " اللہ تعالی نے ان کی دعائیں قبول کی ۔ " پیارے بچوں پھر کیا ہوا ۔۔۔۔۔۔ اللہ تعالی نےان سب کو بہت سالوں کیلئے غار کے اندر گہری نیند سلا دیا ۔ سورج بھی اللہ تعالی کےحکم سے غار کو چھوڑ کر دائیں جانب چھڑ جاتا اور غروب ہوتا تو غار سے بچ کر  دائیں طرف اتر جاتا  تھا ۔ 

     پیارے بچوں  !  آپ کو پتا ہےکہ " یہ  نو جوانوں  کو  اللہ تعالی نےغار کےاندر گہری نیند سلا دیا ۔ " اللہ تعالی  نے ان سب کو کروٹ بھی دلواتے رہے ۔۔۔۔۔ان کے ساتھ ایک کتا بھی موجود تھا ۔ جو غار کے دہانے پر بیٹھا ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔ اللہ تعالی نے  قرآن میں ارشاد فرمایا  :  " اگر کوئی  اس نظارہ دیکھتا تو اس پر دہشت طاری ہو جاتی ۔ " 

     پیارے پیارے بچوں  !  حیرت انگیز بات یہ ہے کہ " کئی سالوں کے بعد اللہ تعالی نےانہیی جگا دیا ۔ " اللہ تعالی ہر چیز پر قادر ہے ۔ " وہ سب آپس میں ایک دوسرے سے پوچھنے لگے ۔ " ہم یہاں کتنے دیر سےسوئے پڑے ہیں ۔ " ؟ سب کہنے لگے کہ " اللہ تعالی ہی بہتر جانتا ہے ۔ بھوک لگنے لگی ۔۔۔۔۔ان کے پاس کچھ چاندی کے سکہ موجود تھے۔ ان  میں سے ایک کو یہ سکہ دے کر شہر بھیجا تا کہ کچھ کھانا لےکر آئے۔۔۔۔۔۔" ایسا نہ ہو کہ کسی کو پتا چلے ہم غار  میں چھپے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

   وہ سکہ لےکر بازار  پہنچےتو سب کہنےلگے کہ "یہ سکہ تو کئی سال پرانا ہے ۔۔۔ ۔ سب ایک دوسرے سے تذکرہ کرنے لگے۔۔۔۔ وہ جلدی جلدی بھاگتے ہوئے غار کے اند پہنچھے ۔ جیسے جیسےلوگ داخل ہوئے اصحاب کہف لیٹے اور اللہ نے ان کی روحیں قبض کر لیں ۔۔۔۔۔لوگ طرح  طرح کی باتیں کرنے لگیں ۔۔۔۔اس غار کو عبادت گاہ بناناچاہیے ۔۔۔۔پر قرآن سے پتا چلتا ہے کہ اس میں ہمارے لئے  بہترین  سبق موجودہے ۔۔۔۔۔۔

 تو  پیارےبچوں!اصحاب کہف  سے ہمیں بہترین سبق حاصل ہے۔۔۔۔۔اللہ تعالی کا پیغام ہی باقی رہنے والا ہے ۔ ہم اللہ تعالی کے پیغام کو  سمجھیی اور اس پر عمل کریی   اور دوسروں تک پہنچائیں تاکہ اللہ تعالی ہم سب سے راضی ہو۔۔۔۔۔۔