وہ ننھا منا سا

ثروت اقبال 

وہ ننھا منّا سا بہت نرم اور بالکل سفید تھا اور بہت ٹھنڈا بھی تھا ہوا میں اڑتے ہوئے اسے بہت مزہ آرہا تھا اس کے اوپر سے اور آس پاس سے

چھوٹے بڑے بادل گزر رہے تھےاسےذرا بھی ڈر نہیں لگ رہا تھا مگر۔۔۔۔۔ ایک زور سےہوا کا جھونکا آیا اور وہ نرم اورسفید بادل بیلُو کسی اور ہی سمت نکل گیااور دوسرے بادلوں سے الگ ہوگیا۔ وہ تھوڑا لڑکھڑایا ہوا، اسے کبھی اوپر کبھی نیچے کر رہی تھی وہ پانی سے بھرا ہوا تھا مگر وہ سنبھل گیا بیلُو نے نیچے زمین کی طرف دیکھا وہاں اسے بہت سارے گھر اور لوگ نظر آئے بیلُو کو یہ سب بہت اچھا لگ رہا تھا۔وہ لہک لہک کر ان لوگوں سے کہنے لگا میں بیلُو ہوں۔ کسی کو میری ضرورت ہے میرے پاس پانی ہے۔۔۔۔ مگر اس کی آواز لوگوں تک نہیں پہنچ رہی تھی ہوا نے بیلو کو تھوڑا اور آگے بڑھا دیا اور یہاں تو بچے کھیل رہے ہیں میں اپنا سارا پانی یہاں گرا دوں گا بچے بارش میں خوش ہو جائیں گے میں تھوڑا نیچے جاتا ہوں بیلو نے خوش ہوتے ہوئے کہا! ارے یہ کیا یہ بچے تو مٹی کے کھلونے بنا کر سکھا رہے ہیں اگر میں نے ان پر پانی گرایا تو یہ سب خراب ہو جائیں گے وہ سوچنے لگا اور واپس اوپر گیا اور آگے بڑھ گیا۔

ارے! اتنے سارے بچے ایک جیسے کپڑے پہنے کہاں جا رہے ہیں ان کے پاس بیگ بھی ہیں یہ شاید اسکول جارہے ہیں اور بیگ میں کتابیں ہیں بیلو اپنے آپ سے ہی بول رہا تھا نہیں میں ان کی کتابیں بارش میں گیلی نہیں کرسکتا۔یہ کہہ کر وہ اور آگے بڑھ گیا تو بیلُو نے دیکھا اور کہنے لگا۔۔ یہ تو کھیل کا میدان ہے یہاں بچے اور بڑے سب ہی گیند سے کھیل رہے ہیں یہ بچہ اپنے ابو سے میری طرف اشارہ کر کے کیا کہہ رہا ہے اس نے سوچا تھوڑا نیچے جا کر سننے کی کوشش کرتا ہوں بچہ کہہ رہا تھا ابو یہ کتنا پیارا بادل ہے جو ہوا میں اڑ رہا ہے میں بھی ہوائی جہاز میں بیٹھ کر اُوپر اڑوں گا۔اس کے ابو نے کہا! بیٹا یہ بادل پانی لے کر جا رہا ہے تاکہ بارش برسائے۔۔۔ بیلُُو نے دیکھا وہ بچہ ہاتھ اٹھا اٹھا کر کہہ رہا ہے ہمارے اوپر بھی بارش کرو بارش کرو۔میں یہی تو چاہتا ہوں بیلُو بچے کی بات سن کر خوش ہو گیا۔۔۔ٹپ ٹپ ٹپ۔۔۔بہت دیر ہو گئی ہے پورے میدان میں گھوم کر بارش کر کے میں تھک گیا ہوں میرے اندر آدھا پانی بچ گیا ہے یہ پانی میں کہیں اور جا کر برساؤں گا وہ کسی اور سمت نکل گیا۔۔۔
یہاں کی زمین بہت زیادہ سوکھی ہوئی ہے اور درخت بھی مرجھا رہے ہیں پرندے بھی پریشان لگ رہے ہیں یا اللہ یہ کیسی جگہ ہے بیلُو نے کہا اور آواز دی میں بیلُو بادل ہوں کسی کو میری ضرورت ہے میرے پاس پانی ہے۔۔۔۔۔ ہم سب کو تمہاری ضرورت ہے بادل بیلُو۔۔۔ایک بڑا درخت ہل ہل کر کہہ رہا تھا ۔ہمارے پتے مرجھا رہے ہیں اور ہماری جڑوں میں پانی ختم ہو رہا ہے۔

پرندے بھی پیاسے ہیں ہم نے اللہ سے دعا مانگی ہے کہ اللہ بارش بھیج دیں بادل بیلُو نے کہا میں پانی لے کر آگیا ہوں اور گھوم گھوم کر پانی برسانا شروع کر دیا۔۔۔ٹپ ٹپ ٹپ۔۔۔ درخت نے کہا پیارے بادل بیلو،اللہ کا شکر ہے۔ پرندوں نے پانی پی لیا ہے ہماری جڑوں نے پانی چوس لیا ہے اور ہم دھل کر تازہ ہوگئے ہیں۔تمہارا بہت شکریہ بادل بیلُو۔