"کاش"

ہانیہ احسن

کل احمد کا پہلا پرچہ تھا اس کی امی نے اس سے کہا " تم پڑھائی کرنےابھی سے بیٹھ جاو کیوں کہ آج تمہارے دادا

اور دادی آرہے ہیں

اورہاں ۔۔۔۔۔ ایک بات یاد رکھنا۔۔۔۔۔۔ جوتم یاد کروگےوہ میں سنوں گی " 

امی نے احمد کو ہدایت دی۔احمد کمرےمیں جا کر پڑھائی کرنے بیٹھا ۔ لیکن پڑھائی میں اس کا دل نہیں لگ رہا تھا۔ وہ چاہتا تھا کہ دادا دادی آجائیں اور اس کی پڑھائی سےجان چھٹے۔اس لئے وہ امی سے سے نظر بچا کر کمرے میں گیا  وہاں موبائل دیکھا تو اس کی بانچھیں کھل اٹھیں۔

 وہ مزے سے موبائل کو کتاب کےاندررکھ کرگیم کھیلنےلگا اور امی کےدیکھنے پراطمینان سے موبائل رکھ کر پڑھنے کی اداکاری کرنےلگتا۔ امی اسے پڑھتا دیکھ کر مطمئن ہو جاتیں۔

احمد اپنی ترکیب کو کامیاب ہوتا دیکھ کر دل ہی دل میں  بہت خوش ہورہا تھا اتنے

میں دروازے کی گھنٹی بجی امی نے کچن سے ہی آواز لگائی ۔

" احمد۔۔۔۔۔!   احمد----! "جی امی.......؟" احمد نے جواب دیا۔

" گھنٹی بجی ہےذرا جا کر دیکھو کہ کون آیا ہے احمد بھاگتا ہوا گیا جیسے ہی دروازہ کھولا تو کیا دیکھتا ہےکہ اس کہ دادا دادی سامنے کھڑے ہیں۔وہ بہت خوش ہوا کیوں کہ اس کو پڑھائی سےچھٹکارے کا بہانا مل گیا تھا۔ اس نے بڑی گرم جوشی کے ساتھ انہیں خوش آمدید  کہا اور دادا دادی کواندر بیٹھا کرخود ان کے پاس ہی بیٹھ گیا۔ اتنے میں امی بھی آگئیں اور سب باتیں کر نےلگے ۔

کچھ دیر بعد امی نےاحمد سے پوچھا ' احمد تم نے اپنے پرچے کی تیاری کر لی ؟جی امی ۔۔۔ احمد نے فوراً گردن ہلاتے ہوئے کہا ۔

اچھا ۔۔۔۔۔۔ میں نے تمہارے ابو کو فون کر دیا ہے وبھی آتےہی ہوں گے،امی نے بتایا۔

اتنے میں دوبارہ گھنٹی بجی۔ احمدنے دروازہ کھولا توسامنے ابو کھڑے تھے۔

تمہارے دادا دادی آگئے؟ ابو نے اندر آتے ہوئے پوچھا ۔

جی ۔۔۔۔۔۔۔آگئے ہیں ۔

اور تم نے اپنےپرچےکی تیاری کرلی ؟ ابونے اپنا بیگ رکھتے ہوئےدوسرا سوال کیا۔جی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ احمد نے گھبرا کر جواب دیا 

اتنے میں کھانے کا وقت ہو گیا اورسب لوگ کانا کھانے لگے ۔

 صبح احمد اسکول پہنچا  تواسےگھبراہٹ سی ہونے لگی کیوں کہ اس نے پرچےکی تیاری  نہیں کی تھی ۔اب اسے فکر ہونے لگی ۔ ابھی وہ اسی فکر میں ڈوبا ہوا تھا سراسلم کلاس میں داخل ہوئے اور بولے " بچوں ! امید ہے آپ سب نے پرچےکی تیاری کر لی ہے"

جی......." سب نےیک زبان ہو کر کہا ۔

دیکھیے ......یہ پرچےآپ کے لیے بہت اہم ہیں کیونکہ یہ سالانہ امتحان ہے۔اگر آپ اس میں فیل ہو گئے تواگلی جماعت میں نہیں جا سکتے۔ پندرہ منٹ بعد آپ کا پرچہ  شروع ہوجائے گا "

" جی اچھا " بچوں نے ایک ساتھ جواب دیا،چوںکہ ابھی پرچہ شروع ہونے میں ابھی کچھ وقت تھا " چنانچہ سب بچے جوابات دہرانے لگے لیکن جیسے ہی احمد نے اردگرد دیکھتے ہوئے اپنی جیب میں ہاتھ ڈالا تو اس کا ہاتھ ایک پرچی سےٹکرایا۔ اسےیاد آیا کہ اس نے کل رات کو کو ہی سارے جوابات ایک پرچی پر اتار لیے تھے۔اس نے ادھر ادھر  دیکھا ۔جب اسے مکمل اطمینان ہو گیا کہ اسے کوئی نہیں دیکھ رہا تو اس نے پرچہ کھولا ۔

کچھ دیربعد سر اسلم امتحانی پرچے باٹنے لگے احمد کو یہ دیکھ کر مزید گھبراہٹ ہونے لگی ۔وہ بار بار اپنی جیب ٹٹولتا اور پرچی کی موجودگی کا اطمینان کرتا پھر اسے خیال آیا کہ آگر کسی نے اسے نقل کرتے ہوئے دیکھ لیا تو کیا ہوگا........؟ ابھی وہ یہ باتیں سوچ ہی رہا تھا کہ سر اسلم اس کے پاس آئے اور اس سے کہا احمد ... تیاری کیسی ہے ؟

 جی سر ... احمد نے گھبرائی ہوئی آواز میں جواب دیا "تو پھر جلدی سے حل کرنا شروع کرو" انہوں نے اسے امتحانی پرچہ دیتے ہوئے کہا اور آگےبڑھ گئے۔

احمد نےادھر ادھردیکھا توسب بچے پرچہ حل کر رہےتھے۔ اب کوئی چارہ بھی نہیں تھا۔ سر ابھی کلاس کی پچھلی جانب چکر لگا رہے تھے۔ اس نے ڈرتےڈرتے جیب سے پرچی نکالی اور نقل شروع کردی۔ وہ جلدی جلدی جوابات لکھ رہا تھا۔اسے پتا ہی نہیں چلا کہ کب سر اس کے سامنے آکرکھڑے ہوگئے ۔ نظروں کی تپش نے اسے سر اٹھانے پرمجبور کر دیا۔ اس کی اوپر کی سانس اوپراور نیچےکی سانس نیچے رہ گئی۔۔

کھڑے جاؤ! ۔۔۔"۔ سرنےغصےسے اسےکھڑا ہونے کا کہا۔

" میں نے کہا کھڑے ہوجاؤ!۔۔ کیا تمہیں میری  بات سمجھ نہیں آئی۔۔؟ "سر نےپنی بات دہرائی۔

وہ ڈرتےڈرتے اٹھ کھڑا ہوا۔سر نے اس کا بازو پکڑا اوراسے پرنسپل کے دفتر لےگئے۔ اس کی حالت غیرہونے لگی ۔

کیا ہواسر اسلم...... ؟ آپ یہاں اوراس وقت.....؟پرنسپل صاحب نےحیران ہوکر پوچھا ۔

سریہ چھٹی جماعت کا لڑکا ہے۔احمد ۔۔۔یہ پرچے کے دوران نقل کررہا تھا۔"

" کیا ۔۔۔۔۔۔؟میں ابھی تمہارے گھرفون کرتا ہوں۔ " پرنسپل نےغصےسےاحمد کو گھور کر کہا۔

" سر ! مہربانی کر کے میرے گھر فون نہ کریں ۔میرے ابو مجھے کبھی معاف نہیں کریں گے" احمد نے شرمندگی اور خوف کے مل جلے جذبات سے کہا۔

پرنسپل صاحب نےاحمد کی سنی ان سنی کردی۔ وہ دل ہی دل میں سوچ رہا  تھا کہ کاش وہ امی کی بات مان کر پڑھائی کرلیتا لیکن اب  پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔