زہرا یاسمین
جی ہاں,! ماؤں کےلیے ایک دن مختص کرنےسے ماں اور ممتا کے احساس اور ماں بننے سے بچے کی پرورش تک کے سلسلے میں ماں کے کردار اور
خدمات کو خراج تحسین پیش کرنا ممکن نہیں کیونکہ مغرب کی ماں اور مشرق کی ماں میں بہت فرق ہے۔ مغرب میں عورت ماں تو بن جاتی ہے لیکن ممتا کے احساس اور تقاضوں سے پوری طرح واقف نہیں ہوتی یا انہیں پوری طرح سمجھ نہیں پاتی کیونکہ اس کا ماحول اورمعاشرہ اسے یہ سب سیکھنے اور سمجھنے ہی نہیں دیتا ۔ اس کے برعکس مشرق میں عورت ماں کے روپ میں ایک عظیم ہستی ہےجو بیک وقت مربیہ بھی ہے،معلمہ بھی، ہمدرد و غم گساربھی ہے معاون ومددگار بھی۔ ماں درحقیقت ممتا کے جذبات واحساسات سے لبریزمحبت کا پیکر ہے۔
مشرقی ماں خصوصا مسلم ماں کے لیے امی، ماما ،مما ،ممی ،ام ، مادر، مدراماں، مائے،بےبے،ماؤرے ، بے جی مورے اورایسے بہت سے الفاظ مستعمل ہیں۔ دنیا میں ماں کا یہ رشتہ یہ منصب صرف عورت کوہی نصیب ہوا ہے، یہ رشتہ اتنا اہم اورقریبی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی اپنے بندوں سے محبت کو سترماؤں کی محبت سے بڑھ کر قرار دیا۔
ماں نو ماہ بچے کو اپنے بطن میں رکھتی ہے،تکلیف اٹھاتی ہے اس کےبعد دو سے ڈھائی سال دودھ سےاس بچے کی آبیاری کرتی ہے۔ بچے کے آنے کے بعد ماں کی زندگی کا محور بچہ ہوجاتا ہے۔اسے سنبھالنا، نہلانا ،دکھانا، کھلانا پلانا ،اس کا گند صاف کرنا ،اس کی ضرورتوں کوپوراکرنا اس کےساتھ سونا اس کے لیے راتوں کوجاگنا، دعائیں کرنا، بچہ اگربیمار ہوجائے تو ماں تیمار داری میں دن رات ایک کر دیتی ہے، جب بچہ صحتیاب ہوجاتا ہے تو ماں کھل اٹھتی ہے۔
بچے کی خوشیاں منانا مثلاً سالگرہ (گو یہ اسلامی شعارنہیں لیکن معاشرے میں مروج ضرورہے) پہلی عید،بسم اللہ ، آمین روزہ کشائی ،اسکول کا پہلا دن ، پاس ہونے کی خوشی میں بچےکے اچھے مستقبل کی فکر کرنا تعلیم و تربیت کا اہتمام کرنا بھی ماں ہی کرتی ہے، بے شک اس کام میں باپ اور دیگر گھر والے بھی اس کی معاونت کرتے ہیں۔
دین کی چیدہ باتوں سے آگاہ کرنا کلمے اوردعائیں یاد کروانا نماز سکھانا وغیرہ بھی اسی کا کام ہےلیکن ماں اس سب کے صلے میں کچھ نہیں چاہتی سوائےاس کےکہ اس کی اولاد ایمان اور صحت کے ساتھ خوش وخرم زندگی گزارے ، دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ماں کےقدموں تلے جنت ہے۔ یعنی ماں کی خدمت اوراطاعت سے جنت حاصل کی جاسکتی ہے۔ اس لحاظ سے دیکھیں توہمارا ہر دن اپنی ماں سے محبت کےاظہار، دعائیں کرنےاور ماں کے لیے مسکراہٹ ان کی دل جوئی خبرگیری ضرورتوں کا خیال رکھنے اور خدمت و اطاعت کرنے کا دن ہوناچاہیے۔ماں ایک چھوٹا سا لفظ ہے لیکن اس میں پورا جہان آباد ہے۔اگر ہم سمجھیں اورمحسوس کریں کیوں نہ ہم عزم کریں کہ اس مرتبہ ماؤں کے عالمی دن کے موقع پرہم اپنے ہر دن کا کچھ حصہ اپنےماں باپ کی خدمت و اطاعت میں اوران کےلیےدعائیں کرنے کے لیے مختص کردیں،سوچنا کیسا ؟ آگےبڑھیں۔اس سے پہلے کےدیرہوجائے۔اپنے ہر دن کو ماں اور ممتا سے منسوب کرکےاپنے حصے کی شمع روشن کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔