اسلام آباد(ویب ڈیسک،خبر ایجنسی) وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ میرے لیے اعزاز کی بات کہ وزیر اعظم نے مجھے یہ ذمہ داری دی ہے،بین الصوبائی رابطہ وزارت
سپورٹس میں اہمیت رکھتی ہے۔ اٹھارویں ترمیم کا مطلب یہ نہیں کہ وفاق کوارڈینیشن سے بھی جائے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے وزارت بین الصوبائی رابطہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ قومی کوارڈینیشن نہ ہو تو نیشنل پوٹینشل یکجا نہیں ہوتا۔ اسپورٹس اور ٹورزم بین الصوبائی رابطہ کے اہم شعبے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ نیشنل ٹورزم کونسل کا قیام ضروری ہے۔پاکستان اسپورٹس بورڈ کو بھی مظبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ایشین گیمز میں پاکستان ہمیشہ 10 سے 12 میڈلز لے آتا تھا، آج ایشین گیمز میں پاکستان کا نام و نشان نہیں ہے، ہمیں 2025 کو کھیلوں کے احیاءکا سال ڈکلیئر کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ کے انعقاد کے لیے ممالک نے اربوں ڈالرز انویسٹ کیے، صرف ممالک یہ چاہتے ہیں کہ وہ کھیلوں کے ذریعے اپنے ملک کو پروموٹ کر سکیں، ہمیں نیشنل انٹرنشپ پروگرام کو اس سال بڑے پیمانے پر لانچ کرنا ہوگا، پاکستان صرف 700 ملین لیٹر دودھ ایکسپورٹ کرتا ہے، اسرائیل 1300 ملین لیٹر دودھ ایکسپورٹ کرتا ہے۔دنیا میں دودھ کی اوسطاً ایکسپورٹ 11 ہزار ملین لیٹر ہے۔ انڈیا میں اگرچہ گاﺅ ماتا ہے ،لیکن بیف ایکسپورٹ میں وہ آگے ہے، کوئی ملک ہمارا گوشت لینے کو تیار نہیں ہے۔ وفاقی حکومت کی کل آمدنی 7 ہزار ارب روپے ہے، اس سال پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی 8 ہزار ارب روپے کرنی ہے۔ پاکستان کو قرض کی ادائیگی ادھار پیسے لیکر کرنی پڑے گی۔