افروز عنایت
نواں حریم ادب کنونشن کا دعوت نامہ موصول ہوا تو بڑی خوشی محسوس ہوئی کیونکہ ایسی محافل میں شرکت کرنا خصوصا ہم نوخیز قلم کاروں کی
آبیاری کا ذریعہ ہوتی ہیں لیکن پھر میری خوشی مانند پڑگئی کہ ناساز طبعیت اجازت دے گی کہ شرکت کرسکوں ؟ حریم ادب کی نگران عشرت زاہد صاحبہ کا پیارا یاد دہانی میسج ملا کہ اپ کوآنا ہے،عشرت زاہد کسی تعارف کی محتاج نہیں، محبت اور خلوص تو ہماری جماعت کی تمام خواتین کا خاص وصف ہے توخیر میں نے کمر کس لی کہ اس تقریب میں شرکت ضرور مجھ ناقص العلم کےعلم میں اضافے کا باعث بنے گی ۔
الحمدللہ جب ادارہ نور الحق میں اس لکھاریوں کی انجمن میں پہنچی توبےاختیار داد دیئےبغیر نہ رہ سکی،یوں محسوس ہوا جیسے عشرت زاہد نے خوبصورت رنگ برنگی ستاروں سےایک خوش نما انجمن روشن کی ہو ۔ لکھاریوں سے سجی اس محفل میں اپنی شرکت پر رشک آیا کہ میرے اللہ تیرالاکھ لاکھ شکر کہ تونےمجھ ناقص العلم کو بھی اس دسترخوان پر پہنچنے کی توفیق عطا کی ۔بےشک منظم اور خوبصورت تقریب عشرت زاہد صاحبہ اور ان کے ساتھیوں کی محنت کی بھرپورعکاسی کر رہی تھی جس کی تعریف نہ کرنا نا انصافی ہوگی ۔ معززمہمان خصوصی ،مذاکرے میں شریک نامور ادب اور تعلیم سے تعلق رکھنے والی خواتین غزالہ عزیز،عذرا رسول، منزہ ، سہام مرزا،افشاں ، زاہدہ بھٹی اور ان کی مفید گفتگو اور کمپیئرنگ کےفرائض ادا کرنے والی دوسری دونوں پیاری خواتین ،معزز خواتین کا دلچسپ انداز ڈاکٹر جہاں آرا کی فلسطین کے حق میں دعا،کس کس کی تعریف کروں یہ سب ہی قابل تعریف ہیں۔
میں جو یہ سوچ کر گھرسے نکلی تھی کہ طبعیت کی ناسازی کی وجہ سےایک گھنٹے سے زیادہ نہیں بیٹھوں گی لیکن ان خوبصورت ستاروں کی انجمن میں وقت گزرنےکا احساس ہی نہیں ہوا۔دس قلم کاروں کی کتابوں کی رونمائی دیکھ کر بڑی تمنا ہوئی کہ اللہ ہمیں بھی اس صف میں شامل کرے آمین۔
دس مصنفین کی کتابوں کی رونمائی کےبعد اگلا مرحلہ خاص مہمان گرامی خواتین کا مذاکرہ تھا جس نے تقریب کو چارچاند لگا دیےجو کہ حقیقت میں لکھاریوں کےلئےرہنمائی کےانمول الفاط تھے جس کے لیےایک الگ تحریر ہونی چاہیے۔آخر میں بہترین بلاگ لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کے لئے شیلڈ اور سرٹیفکیٹ تقسیم کئےگئے،جب مجھ ناچیز لکھاری کا نام کثیر اشاعت بلاگ اور کالم لکھنے والوں میں پکارا گیا تو پھر تو اس تقریب کا مزا دوبالا ہوگیا۔
جزاک اللہ حریم ادب اور ہمارے دوسرے ایسے ساتھی جن کی حوصلہ افزائی نےہم لکھاریوں کےقلم کو تقویت بخشی ہے کہ کچھ ہم جیسوں نے بھی لکھنا شروع کیا۔ اب یہ توپڑھنے والے ہی بتا سکتے ہیں کہ کیا میں اس قلم کا کچھ حق ادا کر پائی ہوں یا ؟؟ کیونکہ یہ قلم طاقت تو رکھتا ہے لیکن اس کا صحیح استعمال ہی اس ک احق ادا کرنا ہےاور یہ ہی حق اس کی طاقت طاقت بن سکتا ہے ۔ الحمدللہ کہ ہم ایسے لوگوں سے وابستہ ہیں جواس سلسلے میں نہ صرف ہماری رہنمائی کرتےہیں بلکہ حوصلہ افزائی بھی فرماتے ہیں ان کےیہ عطا کیےایوارڈ اورشیلڈ نہ صرف ہماری حوصلہ افزائی کا باعث بنتےہیں بلکہ ہمیں اپنی ذمہ داری اورقلم کا صحیح حق ادا کرنے کے لئے بھی جھنجھوڑتے رہتے ہیں اور یہی وجہ ہےکہ میں ہرتحریر کے بعد اس میں کہیں نہ کہیں کمی محسوس کرتی ہوں اور اس سے بہتر لکھنے کی کوشش کرتی ہوں۔
مختصر یہ کہ اس پیاری تقریب کا اختتام ہماری عزیز مہمان خصوصی کی پراثردعا کے ساتھ ہوا سبحان اللہ
اس خوبصورت تقریب کے لئے ہم سب لکھاری حریم ادب کےشکر گزار ہیں ۔