لطیف النساء
ہم کتنے خراب ہوتےجا رہے ہیں اور کس قدر بے ادب بد لحاظ! کہ ہمیں احساس بھی نہیں رہا کہ ہم تو انسان تھے" خلیفتہ الارض" ہمیں تو جانوروں سے
بھی بد ترگرداناجا رہا ہے، بالکل صحیح ہی تو ہے۔ رب کا فرمان ہے کہ" زمین پر فساد نہ کرو " اور یقین مانیے یہی بات تو ساری عمر ماں بھی سکھاتی رہتی ہےکہ ایک دوسرے سے پیارو محبت سےرہو، سارے بچے مل جل کر کھیلو کودو، کھاؤ مگرآپس میں مل کر رہو۔ چھوٹوں کا خیال کرو۔ بڑے ہو توبڑائی دکھاؤ، صبر کر کے صبر سکھاؤ، جلو نہیں، غرور نہ دیکھاؤ، نہ حسد کرو، اللہ کی تقسیم پر راضی رہو۔
اگر کہیں ظلم ہوتا دیکھو تو ظالم کے ہاتھ روکو اور اس کوظلم سے روکو! کیوں؟ تاکہ دنیا کا امن برقراررہے، خوف نہ طاری ہو،سکھ چین ہو یہی تو سکونِ زندگی اورسکونِ قلب ہے۔ جب سب لوگ ایک دوسرے کے خیر خواہ ہوں گے،دُکھ سکھ کے ساتھی ہوں گے،خوشیاں اورغم بانٹیں گے تو غم خود بخود مفقود ہو جائے گا اور یہ زمین یہ مادرِ زمین اپنے سینے پر اس پُر امن ماحول کو دیکھ کر نہال ہو جائے گی، قدرت رحمت کے خزانے تم پر وار دے گی اور عظیم مادر ماں تمہارے لئے نعمتوں کے خوان سجاتی رہے گی۔ نہ زلزلوں کی دل دہلانے والی دھڑکنیں دیکھائے گی۔ نہ قحط سالی نہ خشک سالی آسمان بھی رحمتیں اور برکتیں نازل کرے گا،نہ طوفانی بارشیں ہوں گی، نہ بجلی سے کوئی جانی و مالی نقصان ہوگا، نہ تیز آندھیاں اور برستی آگ کی کی گرمی تمہاری مشکلات میں اضافہ کرے گی۔ آج تم کتنے معصوم بنے پھرتے ہو؟ اپنے کرتوت تو دیکھو؟ آج کیا روز ہی خبروں میں ہلاک ہونے والے انسانوں کی تعداد جانوروں سے کہیں زیادہ ہوتی ہے کہ جی گھریلو جھگڑے ہیں۔
بیوی کے تین بھائی یا میاں کے والد والدہ اور بہنیں ہلاک، کوئی چھری سے وارتو کوئی گولی کا نشانہ، کسی کو جلا کر ماراجارہا ہےتو کسی کو زہر دے کریا پھانسی دےکرمارا جا رہا ہے، کہیں کاروباری معاملات تو کہیں ازدواجی معاملات میں قتل و خون ہو رہا ہے،بے روز گاری اور مہنگائی کا بہانہ بھی ہےاور بعض جگہ حقیقت بھی،اس چکر میں بھی قتل وغارت عام ہے۔ماں توبھوکی پیاسی بھی رہ جاتی ہے مگرفساد نہیں چاہتی! ماں کیلئے سب سے بڑاغم یہ ہوتا ہے کہ اس کی اولاد بہن بھائی نہ لڑیں! ہمیشہ ایک دوسرے سے مل جل کررہیں، خوش رہیں، دکھ سکھ سانجھے ہوں!مگر آپ خود بتائیں کیا ایسا ہے؟ گھر گھر میں پنگے چل رہے ہیں کہیں بھائی بہنوں کا منہ دیکھنے کے روادارنہیں تو کہیں بہنوں نے تو کیا ماں تک نے مرنے پر کندھا نہ دینے کیلئے بھائی بیٹوں کوقسم دے رکھی ہے۔کہیں شوہر بیزار، کہیں میاں جی بیوی کے تو کیا پورے سسرال کے سر پرسوار، مان نہ مان میں تیرا مہمان! تو ہی میراشکار والا معاملہ!کیا فساد فی الارض نہیں؟ کیا یہ ما در زمین اس سے خوش ہو گی؟ وہ تمہارا اتنا خیال رکھتی ہے کہ اس کے سینے پر تم اکڑتےہو۔ دندناتے ہو پھر بھی مرنے پرتمہیں اپنی آغوش میں لے کر قبر میں تمہیں سمولیتی ہے،تمہارے تعفن کو پھیلنے تک نہیں دیتی۔ اس طرح تمہاری محافظ بن جاتی ہے۔ یہ تو صرف معاملات اور رشتوں کی بات ہے اس سے آگے آئیے کیسے زمین کو کاٹ کباڑبنایا ہوا ہے؟ پان، گٹکے، بھنگ، چرس، صفائی ستھرائی نا م کو نہیں،جگہ جگہ گندگی، کچرا پھینکنا، ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، بدترین نکاسی آب، پانی کی قلت،جگہ جگہ کنویں کھود کھود کر تباہی الگ مچائی، گھروں فلیٹوں کے چکروں میں دوستی دشمنی میں بدلتی جارہی ہے۔
نا جائز تجاوزات عروج پر ہیں،سرعام بے ایمانی کہ درخت بھی لگا کر زمینوں پر قبضے کئےہے جارہے ہیں توکہیں لوگوں کا ہوا پانی تک بند کر دیا گیا ہے۔بند گلی گویا گندی گلی ہرعلاقے کا ضروری علاقہ شاید مجرموں، چرسیوں، بھنگ پینے والوں کیلئے مستقبل کے منصوبے ہیں۔ مزید براں فلیٹ سسٹم کی وجہ سے نیچے دکانوں کے آگے اور گھروں کے آگے نکلے بلڈ بینکوں کےناجائز اشتہارات، دکانوں کے چھجے اوپرسے کچروں کےڈھیر،چیتھڑے، کپڑے، جوتے،کھانے پینے کی اشیاء، گلی خشک، سڑی گلی اشیاء یہاں تک کہ پیمپر اورغلیظ چیزیں جنہیں صاف کرنا بھی نا ممکن ہو،عجیب ماحول دوستی کے بجائے ماحول دشمنی کو بڑھاتے بڑھا تے قتل و غارت اور جنگ و جدل کا سامان لئے ہوئے تیار ہیں جب کہ ہمارے سامنے فلسطین پر اسرائیلیوں کے ظلم اوراس کو نہ رکوا کر مزید تمام لوگوں نے ظلم کیا۔ مادر ِ زمین کیلئے تکلیف دہ بات نہیں؟ کیا بندوں کی ان مجرمانہ حرکات پر یہ زمین خوش ہوگی؟ جو لمحہ بہ لمحہ امن کو نہ صرف غارت کر رہا ہے بلکہ ہزاروں مخلوقِ خدا کا قاتل بنا ہوا ہےتو ملکوں ملکوں میں ان کی اپنی عوام میں سے ظلم و بربریت، چوری چکاری، ڈاکہ زنی، لوٹ مار، ناپ تول میں کمی تو کہیں ذخیرہ اندوزی، بہروپئے،لٹیرے خواجہ سراؤں اصل سے نقل تک فحاشی عریانی اوربے حیائی کے ساتھ زمین پرچھاتی جارہی ہے، مختلف مافیاز ہرقسم کی مافیاز کے ساتھ ساتھ امن کے رکھوالے تک زمین پر کیا کیافساد کررہے ہیں! اس صورت میں ماحول دوستی تو کیاماحول دشمنی بھی پناہ مانگتی ہوگی۔ اسی میں ارتھ ڈے بنانایاماحولیاتی دن بنانا"میری ما در زمین، ماں " کیلئےکبھی بھی خوشی کا باعث نہیں ہوسکتی تو یقینا میری ماں ناراض ہے۔اس عظیم خاموش ماں کےبےپناہ انعامات پرجو آپ تمام کیلئے بیجھی جارہی ہے! ہمیشہ سے اس کا سلوک عاجزانہ مدبرانہ ہے اسے ناراض رکھنا جائز ہے؟ نہیں نا!تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ ہر لحاظ سے عدل وانصاف کرنا چاہئے اور اپنے ماحول کو ہر طرح کے ماحول کو بحری بری اورفضائی ماحول کو صاف ستھرا رکھ کر اپنے کردار کونیک اور پر امن رکھ کر ہمیشہ اسی کی طرح اس پر امن قائم رکھنے کی مرتے دم تک کوشش کرنا، ماحول دوست بن کر رہنا اور محبت پیار، محنت کے ساتھ مل جل کر اتحاد سے رہ کر ہی اس دھرتی ماں کی ناراضگی کو دور کرنا چاہیے۔ اس سے پہلے کہ ہم شرمندہ بھی نہ ہوں اور موت آجائے اور ماں ہمیں ناراضی میں قبول کرے، اسے منا لیں! یہی اس دن کی اس ماں کی عظمت کی فرمانبرداری ہوگی اورماں کی رضامندی تو میرے رب کی رضا مندی کے ساتھ جڑی ہے۔ سب کو معلوم ہے رب راضی تو سمجھو "آخرت کی کامیابی" یہی تو چاہیے سب کو۔