افروز عنایت
بیٹی!۔۔ امی پاکستان کےحالات دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے،اخبار اٹھاؤ تو ڈکیتی ،زنا چوربازاری کی خبریں پڑھنےکے لئے ہی رہ گئی ہیں ،کوئی دل
کوخوش کرنے والی خبرکے لئےتو کان ترس گئے ہیں ۔ اوپرسے چوروں کا ٹولہ ملک پرقابض ہے۔آپ اورآپ جیسےحساس لکھاری کبھی معاشرے کی اصلاح کےلئےتوکبھی ملک میں پھیلی بدامنی کےلئےتو کبھی فلسطین اورغزہ کےمسلمانوں پر یہود ونصاریٰ کےحملوں اور درد ناک صورتحال کے لئےلکھ کرلوگوں کو ناکام جھنجھوڑنے کی کوشش کررہے ہیں جن کو چند لوگ سرسری طور پرپڑھ کر صرف افسوس کرنے کے سواہاتھ ملتے رہ جاتے ہیں جن کو بیدار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے وہ تو کسی اور دنیا کی لذتوں میں کھوئے ہوئے ہیں ۔
کوئی فائدہ نہیں۔آپ لوگوں کی اس مغزماری کا،ساری محنت اکارت جاتی ہے،جن کےدلوں میں خوف خداہوتاہے،وہ ہرقدم اٹھاتے ہوئے لرزتے ہیں کہ کوئی خطا نہ سرزد ہوجائےہم سے یہ میری بیٹی کی مجھ سے گفتگوکے کچھ جملے ہیں جو میں نےآپ سے شئیرکیے ہیں جو مقامی کالج میں پروفیسر ہے۔
اس نے کچھ غلط بھی نہیں کہا،میں نے اس سے کہا اتنی مایوسی کی باتیں مت کرو ۔ ان شاءاللہ سب صحیح ہو جائے گا۔ یہ صرف میری بیٹی عفت کےملک عزیز کے متعلق خیالات نہیں بلکہ آج ہر حساس محب وطن کی یہی رائے ہےکہ اس ریاست اسلامی کو کہاں پہنچا دیا گیا ہے۔ چند دہائیاں پیچھےجو ملک ہم سے بہت پیچھے تھےآج وہ ترقی کے لحاظ سے ہم سے بہت آگے نکل گئے ہیں۔
ہم مایوس نہیں مگردکھی اورافسردہ ہیں کہ وطن عزیز کا ہرادارہ اورمحکمہ آگےکے بجائےپیچھےکی طرف جارہا ہےقصوروارکون ہیں؟؟؟؟ یقیناً ہم سب ہیں اوپرسے لے کر نیچے تک ،ہاں ایک اہم بات یہ ہےکہ کوئی پوچھنے والا نہیں۔ انصاف نہیں، ایمانداری نہیں جبکہ یہ سب وہ خوبیاں ہیں جوتعلیمات اسلامی کےبہترین وصف ہیں جن کوغیر مسلموں نےاپنا کراپنےملکوں کوترقی کی راہ پر گامزن کیا ہےاورہم خالی ہاتھ رہ گئے ہیں ،اگرہم سب پاکستانیوں اورخصوصاً ہمارے بڑوں نےاپنے آپ کو نہیں بدلاتوسوائے پچھتاوے کےکچھ نہیں بچےگا، اس لئے ہم سب کوبیدارہونا ہوگا،اسی وقت اجالا ہو سکتاہے۔
ملکوں کی ترقی میں ہرادارے ہرمحکمے اور ہرشخص کااہم کردارہوتا ہے۔ اس بات کو ہمیں فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ اس لئے وطن کی خوشحالی اورترقی کے لئے دعاؤں میں اپنے آپ کو حکمرانوں کو بھی راہ راست پر لانے کی دعائیں ضرورمانگیں اگرہم سب سدھر جائیں تو یقیناً اس دیس میں اجالا ہوسکتا ہے ۔آمین ثم امین یا رب العالمین