بنت عبد المجید
کچھ چیزیں دکھنے میں خوب صورت اور دلکش ہوتی ہیں لیکن اپنے انجام اور نتیجہ کے لحاظ سے بہت خطرناک اور نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں۔
مثلاً کسی شخص کو ہر طرح کے حالات میں خود کو ایڈجسٹ کرنے کی عادت ہو تو بظاہر یہ ایک اچھی اورقابل تحسین صفت ہے لیکن اگر یہ حالات سے چشم پوشی اور کاموں کو ٹالتے ہوئے اسے آخری حد تک لےجانے کی کوئی صورت ہو تو یہ عادت انتہائی بری ہے۔
بسااوقات ہمیں مسائل کے ساتھ گزارا کرنے کی نہیں مسائل کوحل کرنے کی ضرورت ہوتی ہےلیکن ہم مسائل کے ساتھ سمجھوتہ کرکے جینے کو "ہر طرح کے ماحول میں ایڈجسٹ ہونے" سے تعبیر کرکے خود کو جھوٹی تسلیاں دیتے ہیں اور پھر بہت دیر ہوجاتی ہے۔ مسائل کے حل کے امکانات معدوم اور چھوٹی سی مشکل گھمبیر صورت حال اختیار کرلیتی ہے۔
مسائل کو ان کی ابتدا میں ہی گردن سے دبوچ لینا چاہیے۔اس صورت میں ان سےنجات کا راستہ آسان ہوتا ہے۔ نظر انداز کرتے ہوئے وقت گزارنے سے مسائل طاقتور ہوجاتے ہیں.
یاد رکھیں مسائل سے بھاگتے بھاگتے کبھی ہم بند گلی میں بھی پھنس سکتےہیں۔ اس لیے کسی بھی پریشانی کا عارضی حل تلاش کرنے کے بجائے دائمی اور پائیدار حل تلاش کرنا چاہیے۔ وقتی سکون کو نظر انداز کرکے اس عارضی راحت کے بعد ملنے والی مسلسل اذیت کو ذہن میں حاضر رکھنا چاہیے۔
ان سب کے بعد فقط خود سے جڑے مسائل کی فہرست پر ایک نظر ڈالیے۔ آپ نے کن فوری اورضروری نوعیت کے حل طلب مسائل کو التوا میں ڈالا ہوا ہے۔
کون سے ایسے امور ہیں جن کا حقیقی حل تلاش کرنے کےبجائے آپ عارضی سہاروں کے ذریعے "راحت" اور "سکون" ڈھونڈ رہے ہیں۔
یاد رکھیں جتنا زیادہ آپ مسائل کو اور وقت کے تقاضوں کو نظر انداز کریں گے اسی قدر زور دار حالات کا تھپڑ آپ کو پڑے گا۔