کراچی ( زین صدیقی )یہ سائٹ ایریا میں کراچی سرکلر ریلوے کی پٹڑی کی تصویر ہے۔اس
تصویر کو دیکھ کر شاید آپ کو حیرت نہ ہو کیوں کہ اس پٹڑی پر تو انسان چل رہے ہیں ،مگر ہم ایسی کسی تصویر کو دیکھتے ہیں تو حیران ہوئے بغیر نہیں رہ پاتے ۔اس لیے کہ پاکستانی قوم از خود معرکے سر کرنے کی ماہر ہوگئی ہے ۔بے تکے معر کے ۔اس کو ہم اپنی جان سے کھلواڑ کا نام دیں تو یہ غلط نہین ہوگا۔یہ کوئی خوبی کی بات نہیں ہے ۔یہ ریلوے ٹریک ٹرین کیلئے اورپل بھی پٹڑی کیلئے بنا تھا مگر لوگوں نے اسے ازخود سڑک کا درجہ دے دیا ہے ۔مشاہدہ کر نے والے تو اس پٹڑی پر سے موٹر سائیکل لے جانے کا مظاہر ہ دیکھ چکے ہوں گے ۔یہ سرکس نما منظر دن بھر دیکھا جاسکتاہے ۔
لوگ جان جانے کے خوف سے بے خبر اس پٹڑی کو سر کرنے کیلئے سرکرداں ہیں اور اس پر بلا خوف خطر چہل قدمی کرتے نظر آرہے ہیں ۔ ان کو یہ خیال نہیں کہ اگر پٹڑی پراچانک ٹرین آجائے تو ناحق جان بھی گنوا سکتے ہیں یا اگر یہ ارد گرد بھی چھلانگ لگائیں تو کم از کم ان کی ہڈی پسلی ہی ایک ہو سکتی ہے ۔
تصویرمیں دوافراد پٹٹری کو سہارا دینے کیلئے بنے پلرپر بیٹھےاور محو گفتگو ہیں،انہیں دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے گویا ملک میں تمام جگہوں پر تفریحی پارک اورمقامات ختم ہوگئے ہوں اور صرف یہی بیٹھنے کی جگہ بچی ہو ۔ہم بھی ان کیلئے دعا گو ہیں آپ بھی دعا کیجئے ،اللہ پاک ان کو عقل سلیم دے ۔