لائبہ عامر
آج سر میں کافی درد ہورہا ہے۔۔بہت سے ضروری کام منتظرہیں کہ انہیں کیا جائے لیکن شدت دردنےگویاسوچنے سمجھنے کی صلاحیت ہی سلب
کرلی ہو۔۔ کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ کیاکیاجائے اس درد سرسےنجات حاصل کرنےکےلیے؟؟یوں لگتا ہےکہ گویاسر پھٹ جائے گا۔۔۔۔۔یہ درد جزوقتی تھا لیکن برداشت سے باہرہورہاتھا ۔اسی لمحے ان مسلمان بہن،بھائیوں،بچےاور بوڑھوں کا نقشہ آنکھوں کےسامنے گھوم گیا کہ وہ صبح وشام کس دردو کرب سےگزاررہے ہوں گے۔ان کےلئےتونہ صبح ہےنہ شام ہر وقت جنگی حالات میں قبلہ اول کےلیے برسر پیکارہیں۔۔
انہیں اپنی جانوں کےکھونےکا کوئی ڈرہےنہ خوف صرف فکر ہے تو بیت المقدس کی ۔۔۔ان کےتو ایمان اس درجےکے ہیں کہ گویا سیسہ پلائی دیوار ۔ وہاں کےمناظردیکھیں تودیکھے ناجائیں۔۔ ننھے ننھےمعصوم بچےکس طرح ایک ہاتھ میں دودھ کی بوتل سنبھالے اوردوسرے ہاتھ میں ایک پتھر لیےملبے کے ڈھیر پرکھڑے ہوئے ہیں۔۔۔ان بچوں کےاس پتھر سے اسرائیل جیسے غاصبوں کا کیا ہونا ہے۔۔۔لیکن وہی چڑیا کی مثال کہ اس کا شمارتوحضرت ابرہیم علیہ سلام کی آگ بجھانے والوں میں ہوگا۔۔۔ان کا بچہ بچہ جذبہ ایمانی سے لبریزہےجبکہ ہماری نوجوان نسل کھالے،پی لےاورجی لے والی زندگی بسرکررہی ہے۔
ان کے گھر تباہ وبرباد ہوگئے،گھراجڑگئے،ہسپتال نہ ہونےکےبرابرہیں کہ جن میں ڈاکٹراورادویات بروقت موجود نہیں،ان کی مسجدیں تباہ ہوگئیں،ان کے گھر والے نہیں رہےلیکن پھر بھی وہ دشمن کےمدمقابل کھڑے ہیں ۔۔۔؟؟
اسرائیل کے غاضب درندےجب چاہتے ہیں انہیں خوراک ،بجلی،پانی،ادویات فراہم کرتے ہیں وہ بھی ایک محدود تعداد میں اورآج کل میں تو حماس کی پٹی سے انٹرنیٹ کےروابط بھی منقطع ہونےکوہیں ۔ تاریخ کے اوراق کوپلٹیں تو انکا جرم صرف یہ ہےکہ وہ مسلمان ہیں اورانہوں نے 2007 کے الیکشن میں حزب اللہ کومنتخب کیا تھا۔اس وقت سے اسرائیل وہاں لوگوں کے پیچھےہاتھ دھو کرپڑاہواہے۔یہ کوئی اتنا بڑاجرم تو نہیں تھا کہ عوام کی جمہوری رائے کی اتنی بڑی سزادی جائے۔۔پھر اسرائیل اپنے آپ کو جمہوریت پسند کس حق سےکہلواتا ہے۔۔
آج ہم اس سرزمین انبیاء کو بچانے کے لئے کیا کررہے ہیں ۔ سوال کیجیے اپنےآپ سے؟؟کہ رب کو کیا جواب دیں گے؟؟ ہمارا یہ فرض ہے کہ اسرائیل کا یہ ناپاک چہرہ بےنقاب کریں تاکہ دنیا کو اس کا اصلی چہرہ دیکھے۔۔ ہم فلسطین جا نہیں سکتے لیکن اپنے گھروں میں رہتے ہوئے ان کے درد کو تو محسوس کرسکتے ہیں کیونکہ حدیث نبوی ہے کہ:
" عالم اسلام کےمسلمان ایک جسد واحد کی طرح ہیں جب اس کے ایک عضوکوتکلیف ہوتی ہے تو پورا جسم تکلیف محسوس کرتا ہے"(مفہوم حدیث) ان کے لئے دست دعا بارگاہِ الٰہٰی میں اٹھانےکا وقت ہے ۔ان کے لئے مالی اور قلمی جہاد میں اپنا حصہ ڈالنے کا وقت ہے۔اسرائیل کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا وقت ہےتاکہ انہیں مالی نقصان پہنچے جس سےوہ فلسطینیوں کوشہید کرنے کےلیےتوپیں اوربارود خریدتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کےجذبہ ایمانی کومزید تقویت دےاورہمیں ان کاساتھ دینے والا بنائے۔(آمین)
" بچہ ہے،اس کویوں کفن میں اکیلے نہ ڈال
ایک آدھ گڑیا ،چند کھلونے کفن میں ڈال۔۔۔۔۔"