اسماء معظم
(نورمقدم قتل کیس کے پس منظر میں لکھی تحریر)
نور مقدم اور ظاہر جعفرکےاس واقعہ میں دونوں طرف کے والدین کا رویہ ایک ایسا آئینہ ہے جس میں اعلی طبقات کی گندگی اور غلاظت صاف نظر آرہی ہے۔ 10, جولائی کو عید سے پہلے نور مقدم گھر سے غائب ہو گئی جوان بیٹی گھر سےغائب ہے اور یہ کوئی پہلی دفعہ نہیں غائب نہیں ہوئی ہوگی ۔خاندان ایک دوسرے کو جانتے ہیں ۔بیٹی پہلے بھی رات بھر غائب ہوتی رہی ہوگی ۔ والدین نےتشویش کےعالم میں ہرطرف فون کرنا شروع کر دیے لیکن اس وقت تک بہت دیرہو چکی تھی۔ لڑکی کا فون مسلسل بند جارہا تھا ۔تلاش بسیار کے بعد نور کا فون آن ہوا،اس نے والدہ کو بتایا میں دوستوں کےساتھ لاہور آئی ہوئی ہوں، کل پرسوں تک آ جاؤں گی والدہ یہ سن کر مطمئن ہوگئیں ۔ اور نہ کوئی سوال نہ تشویش کے کس دوست کے پاس ہو ؟20 جولائی کو کہانی کھلی کہ وہ لاہور نہیں تھی وہ ظاہر جعفر کےساتھ اس کے گھر میں تھی۔اجازت کےبغیر،اطلاع کے بغیرگھر سے غائب ہو کر لاہور پہنچ جانا۔۔۔۔۔ یہ ہےگندگی کا پہلا رخ جواس آئینےمیں نظرآرہا ہے۔ اسی طبقےکا دوسرا رخ وہ لڑکے صاحب ہیں جو امیروں کی بگڑتی ہوئی اولاد کی تصویر پیش کررہے ہیں اور جب اولادیں حرام پرپلی ہوئ ہوں تو کونسا اخلاق اور اور کیسے اصول ؟اور کہاں کی انسانیت ؟ پیسہ اور روپیہ جو الحمدللہ اس بدنصیب ملک میں ہر بد ترین مسئلے سے نکلنے کا آسان ذریعہ ہے، لڑکے کے والدین کے نزدیک ان کےلڑکےکی یہ "سرگرمی"اس کےروزمرہ کا ایک حصہ تھی،لیکن اس دفعہ "کچھ زیادہ ہو گیا ۔"
بہرحال وکلاءموجود ہیں۔روپیہ موجودہے۔جو جھوٹ کو سچ اور سچ کوجھوٹ بنادے گا۔عدالتیں ہیں،بےچارےججوں کی بھی ضروریات ھیں ،ان کے علاوہ اوربھی بہت سےپردہ نشین "شفاف" ادارےہیں جنہیں سب دیکھ رہے ہیں لیکن ان کا خیال ہے کہ انہیں کوئی بھی نہیں دیکھ رہا۔
اب کیا تبصرہ کیا جائے؟
مختار مسعود نے چالیس سال پہلےجونوحہ کہا تھا اسی کو دھرادینا کافی ہے
"میں مسجد کی سیڑھیوں پر بیٹھا، ان گمشدہ صدیوں کا ماتم کر رہا تھا کہ مسجد کے مینار نے جھک کر میرے کان میں راز کی بات کہہ دی ۔۔۔ اس نے کہا ۔۔۔۔۔جب مسجدیں بے رونق اور مدرسے بے چراغ ہو جائیں، جب حق کی جگہ حکایت اور جہاد کی جگہ جگہ جمود کو مل جائے، جب ملک کے بجائے مفاد اور ملت کے بجائے مصلحت عزیز ہو اور جب مسلمانوں کو زندگی سے محبت ہوجائے اورموت سے خوف آنے لگے۔۔۔۔ تو صدیاں یوں ہی گم ہو جایا کرتی ہیں ."... مختار مسعود تو اپنا درد دل لیے رخصت ہوگئے .اب ہم ہیں اور یہ لوگ ,جو غالبا ہمارے آزمانے کو اللہ تعالی نے پیدا کیےہیں ......یہ وہ نسل ہے جو اپنی اورہماری دنیا اورآخرت دونوں تباہ کرنے کے درپے ہےاللہ ہمیں اور ہماری اولادوں کواپنی حفاظت و پناہ میں رکھے. آمین ثم آمین
ایڈیٹرکا مضمون نگار کی رائے سےمتفق ہونا ضروری نہیں (ادارہ رنگ نوڈاٹ کام )