نگہت پروین
ہم مادیت پرست اور بےحس ہوتے جا رہے ہیں۔ ہم نےدنیا کو ہی سب کچھ سمجھ لیا ہے۔ اس دنیا کے جتنے بھی فائدے، رنگینیاں، آسائشیں ملیں سب لوٹ لو
اور ان چیزوں میں خود کو ایسے مست کیا کہ اللہ کے احکام اور رسول کا طرز عمل ہی بھول گئے۔
* مسائل کے ڈھیر میں سے ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ ہم اپنے بچوں کی شادیاں وقت پر نہیں کررہے۔ ہمارے بچے جوان ہوتے ہیں تو ہم اگر لڑکاہے تو اس کی تعلیم،اس کی جاب، اس کا گھر بنانا، گاڑی لینے جیسے معاملات کا انتظار کرتے ہیں اور وقت تیزی سے گزرتا ہےاور جب ہمارا لڑکا ان سب آسائشوں کو حاصل کرلیتا ہے تو عمر 35 یا 40 ہوجاتی ہے۔ اب وہ لڑکی دیکھیں گےشادی کرنے کے لئے اب لڑکی بھی تو اسی معیار کی ہواتنی تعلیم یافتہ،اچھے گھرانے کی،مالدار،خوبصورت تو اس میں بھی وقت گزراجبکہ اللہ کا حکم ہے کہ جب تمہارے بچے جوان ہو تو ان کی شادی کی فکر کرو۔ نکاح کا مقدس بندھن بن جانےکے بعد ایک پیار بھری صاف ستھری زندگی گزرتی ہےمگرجب وقت پر شادی نہ ہو، فطرت کاتقاضا پورا نہ کیا جائے تو بہکنے کے اندیشے ہوتے ہیں ،فطرت کے خلاف ہر کام کے انجام میں خسارہ ہے۔
* لڑکی ہے تو ابھی پڑھ رہی ہے ابھی تو تعلیم مکمل ہونے میں سال یا دو سال ہے پھر اتنے لمبے عرصے سے پڑھ لیا تھوڑا آرام بھی چاہیے وقت گزر جاتا ہے مناسب رشتے بھی آتے ہیں مگر بہترین جوب، اپنا گھر، گاڑی، بینک بیلنس والے کا انتظار کر کے اس کی عمر بڑھ گئی اب رشتے بھی عمر کے لحاظ سے آرہے ہیں یہاں بھی فطرت کی خلاف ورزی کر لی تو جب فطرت سے ہٹائیں گے تو نتیجہ خسارا ہی ہوگا
* بہت سارے دیندار گھرانے بھی دنیا کی آج میں کھو کر آنے والے رشتوں پر غور نہیں کرتے لڑکے کی تنخواہ کم ہے بھائی نصیب اور قسمت تو اللہ کے ہاتھ میں ہے اللہ پر بھروسہ اور توکل کرکے بہت دیکھ بھال کر کے بہت اچھے اور اعلی معیار کے لڑکے کے انتظار میں یا لڑکی دیکھنے میں عمر جلتی چلی جاتی ہے مناسب وقت پر مناسب رشتوں کو طے ہو جانا چاہیے لڑکی کے نصیب سے لڑکے کو نوکری، مل سکتی ہے اسی طرح لڑکے کو بھی جب ذمہ داری پڑتی ہے تو لڑکا ہو یا لڑکی حالات کے ساتھ اپنے آپ کو اس ذمہ داری کو پورا کرنے والے بن جاتے ہیں پھر آگے ان کی اولاد انہیں ہمت ، اور قوت دیتی ہے
* جب لڑکے کا رشتہ آئے تو خوبصورتی مونچھیں داڑھی اڑے آ جاتی ہیں تنخواہ کم ہے یہ بھی ایک مسئلہ،، نوکری کیسی ہیں پیسے کتنے کما لیتا ہے،، ترقی کے کتنے چانس ہیں یہ وہ سارے معیارات ہیں جو دنیاوی ہیں والدین یہ سوچیں کہ اللہ کا شکر ایک اچھے پڑھے لکھے خاندان سے رشتہ آیا ہے اس کی تحقیقات ضرور کریں مگر اس آسائشوں والے معیارات کو چھوڑ کر یہ دیکھیں کہ اس لڑکے کی تعلیم اس کو کہاں سے کہاں لے جائے گی آج نوکری نہیں تو اپنی بیوی کے ذمہ داری سنبھالتے ہوئے وہ ضرور اس ذمہ داری کو نبھانے گا
** خدارا دنیا کے معیارات کو نہ دیکھیں بلکہ عمر بڑھنے اور شادی نہ ہونے کے بھیانک نتائج سامنے رکھیں اور مناسب عمر میں مناسب رشتے طے کریں یقین کریں جو کریم رحیم ہنستی ہے اوپر وہ نگرانی اور نگہداشت کر رہی ہے بس اس کو راضی کیجئ اس کے حکم مان کر
* اللہ تو ستر ماؤں سے زیادہ چاہنے والا ہے وہ جب بندے کو اپنے حکوں پر چلنے والا دیکھتا ہے تو یقینا نعمتوں کا وارث بھی وہی ہے،، بہترین رازق بھی وہی ہے پھر وہ کیوں نہ اپنے بندوں کو سرفراز کرے گا بس اللہ پر بھروسہ کر کے اپنے بنائے ہوئے معیارات کو ہٹا کر بچوں کی شادیاں وقت پر کیجئے تاکہ معاشرے میں برائیاں نہ پھیلیں* نکاح آسان اور زنا مشکل ہوجائے* اور اس کام میں پہل کرنے والے سب سے پہلے ہم ہی ہوں.