تراڑ کھل ( ویب ڈیسک ،خبر ایجنسی،فوٹو فائل)وزیراعظم عمران خان نے آزاد کشمیر میں 2 ریفرنڈم کرانے کا عندیہ دیتے ہوئے
کہا ہے کہ پہلے ریفرنڈم میں کشمیری عوام پاکستان یا بھارت کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کریں گے جبکہ ہماری حکومت میں ہونے والے دوسرے ریفرنڈم میں وہ پاکستان کے ساتھ الحاق یا آزاد ریاست کے طور پر رہنے کا فیصلہ کریں گے۔
تراڑ کھل مےں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کشمیرکے لوگوں کی قربانیاں ضائع نہیں ہوں گی، کشمیریوں کوان کا حق ملے گا اور ریفرنڈم ہو گا،کشمےری عوام اپنے مستقبل کا فےصلہ کرنے مےں آزاد ہوں گے ۔ انتخابی عمل مےں شفافےت ہماری جدوجہد کا اہم نقطہ ہے ۔ شکست کے خوف مےں مبتلا جماعتےں دھاندلی کا شور مچا رہی ہےں ۔
وزےر اعظم نے کہا کہ شاندار استقبال پر تراڑ کھل کے عوام کا شکرےہ ادا کرتا ہوں سےاسی مخالفےن آزاد کشمےر کو صوبہ بنانے کے حوالے سے بے بنےاد افواہےں پھےلا رہے ہےں ۔ آزاد کشمےر کو صوبہ بنانے کی بات کا مجھے علم نہےں ہے ۔ سلامتی کونسل کی قرار داد مےں کشمےرےوں کو اپنے مستقبل کا خود فےصلہ دےنے کا حق دےا گےا ۔ مےرا اےمان ہے کہ کشمےر کے لوگوں کی قربانےاں رائےگاں نہےں جائےں گی ۔ انشاءاللہ کشمےر مےں رےفرنڈم ضرور ہو گا ۔ کشمےری عوام اپنے مستقبل کا فےصلہ خود کرےں گے ۔
وزےر اعظم نے کہا کہ ن لےگ نے ابھی سے دھاندلی کا شور مچانا شروع کر دےا ہے حالانکہ کشمےر مےں ان کی اپنی حکومت عملہ اور الےکشن کمےشن ہے ہم کےسے دھاندلی کرا سکتے ہےں ۔ماضی میں لاہور کے جم خانہ میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی آمد سے متعلق بتایا کہ جب نواز شریف وزیر خزانہ بننے اور جم خانہ آئے تو اپنے ساتھ دو امپائر لاتے تھے، ایک کمشنر اور دوسرا ڈپٹی کمشنر اور جب نواز شریف آٹ ہوتے تھے تب دونوں میں سے ایک امپائر نو بال قرار دے دیتا تھا'۔وزیر اعظم نے کہا کہ تب سے مسلم لیگ (ن) کو صرف ان امپائرز کے فیصلے پسند ہوتے ہیں جو ان کی منشا کے مطابق ہوں ، انہوں نے کہا کہ اپوزےشن کو بارہا کہہ چکے ہےں کہ انتخابی اصلاحات کے لےے مذاکرات کرےں لےکن نہےں آتے ۔ ہم
وزیراعظم نے کہا کہ شفاف انتخابات کے لےے الےکٹرانک ووٹنگ مشےن کے استعمال کی تجوےز دی ۔ اپوزےشن نے دھاندلی کا شور مچا دےا لےکن انتخابی اصلاحات کے لےے تےار نہےں ۔ وزےر اعظم نے کہا کہ اس قوم نے عظےم قوم بننا ہے ۔ اس قوم کو اللہ نے بڑی صلاحےتےں اور نعمتےں دی ہےں ۔ پلندری کا علاقہ صرف ٹورازم سے ہی آگے جا سکتا ہے ۔ ےہ انتہائی خوبصورت علاقہ ہے ۔ 2013 ءمےں پہلی دفعہ کے پی کے مےں تحرےک انصاف کی حکومت آئی ۔ جنگ سے ےہ صوبہ سب سے زےادہ متاثر ہوا ۔
انہوں نے کہا کہ روزگار ختم ہو گےا 2013 ءسے 2018 تک جب ہماری کے پی کے مےں حکومت تھی ےو اےن ڈی پی کی رپورٹ مےں کہا گےا کہ اس عرصے مےں جس صوبے مےں سب سے زےادہ تےزی سے غربت کم ہوئی وہ کے پی کے ہے ۔ وہاں امےر غرےب مےں فرق کم ہوا ۔ ہماری کارکردگی کی بناءپر 2018 ءمےں ہم دو تہائی اکثرےت سے کامےاب ہوئے ۔