کراچی(تعلیم ڈیسک) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے سندھ کے میڈیکل
کالجز و یونیورسٹیز میں داخلے سے محروم رہ جانے والے طلبا و طالبات کیساتھ داخلہ ٹیسٹ میں غلط پالیسیوں و زیادتیوں کے خلاف فوارہ چوک گورنر ہاو¿س پر احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی اور خطاب کیا۔
احتجاجی مظاہرے سے رکن سندھ اسمبلی و امیر ضلع جنوبی سید عبدالرشید، ناظم اسلامی جمعیت طلبہ کراچی عمر احمد خان، MDCATایکشن کمیٹی کے طلبہ کے نمائندے سید محمد معاذاور طالبات کی نمائندہ رمشا ارشد نے بھی خطاب کیا۔ناظم جمعیت کراچی عمر احمد خان نے طلبہ کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہوئے بھر پور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ اس موقع پر نائب امیر ضلع جنوبی سفیان دلاور، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری، پبلک ایڈ کمیٹی کے جنرل سیکریٹری نجیب ایوبی سمیت طلبہ و طالبات بہت بڑی تعداد میں موجود تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وزیر اعظم قوم پر آٹا، چینی، بجلی مافیاز کے بعد اب میڈیکل مافیا مسلط کررہے ہیں، پاکستان میڈیکل کونسل میں سرکاری ادارے کا کوئی فرد شامل نہیں کیا گیا، جب کہ وزیر اعظم کے دوستوں کو شامل کر لیا گیا، پی ایم ڈی سی کو ختم کرکے پی ایم سی بنانے کی اصل وجہ قوم کے سامنے آگئی، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی)کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ کو ٹیسٹ پیپر کی کاربن کاپی فراہم نہ کرنا نا انصافی ہے، 200سوالات کے امتحان میں سے 28سوال نصاب سے ہٹ کر شامل کیے گئے، اس لیے دوبارہ امتحان لیا جائے، صوبے کے طلبہ کو ترجیح دیتے ہوئے سندھ کے ڈومیسائل کی شرط لازمی قرار دی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی طلبہ کے حقوق کیلئے جدوجہد کرتی رہے گی اور متاثرہ طلبہ کو اکیلا نہیں چھوڑے گی۔حافظ نعیم الرحمن نے چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کی کہ وہ معاملے کا سوموٹو نوٹس لیں اور طلبہ کے مستقبل کو بچائیں۔
سید عبد الرشید نے کہا کہ جماعت اسلامی کی کوششوں کے نتیجے میں سندھ اسمبلی نے فیصلہ کیا ہے کہ PMC کے مقابلے کیلئے SMCایکٹ لائے گی، ہماری کوشش ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ اورصوبائی وزیر صحت ایکٹ لانے سے قبل طلباءکا موقف سنیں اور ایکٹ طلباءمطالبات کے مطابق لایا جائے، جماعت اسلامی نے اسلامی جمعیت طلبہ کے ذریعے پہلے بھی کئی مرتبہ طلبہ دشمن عناصر کا مقابلہ کیا ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی۔