لطیف النساء
مجھے کافی دنوں سے تلاش تھی کہ ہم لوگ بار بار یہ جملہ دہراتے ہیں کہ پاکستان کا مطلب کیا؟ تو اس کا جواب مجھے ہمیں سب
کو ہی شاید لگتا تھا کہ یہ جواب کب کیسے اور کہا ں سےملا؟ تو آج میری ایک عزیز دوست نے اس پیغام میں اس کا جواب دے کرمجھے بلکہ ہم سب کو جواب دے دیا۔ پیغام میں بتا یا گیاکہ اصغر سودائی روزانہ ایک قومی نظم لکھ کر لاتے تھے اور اس وقت کے جلسے میں موجود افراد کو سناتےتھے۔
ایک دن وہ ایک ایسی نظم لکھ کر لائے جس کے ایک مصرعہ نے گویا مسلمانوں کے دلوں کےتارکو ہی چھولیا۔ آپ سےایک بار پوچھا گیا تھا کہ یہ مصرع کیسے آپ کے ذہن میں آیا؟ تو آپ نے فرمایا کہ "جب لوگ پوچھتے تھے کہ مسلمان پاکستان کا مطالبہ کرتے ہیں لیکن پاکستان کا مطلب کیا ہے؟؟؟ تو میرے ذہن میں آیا کہ سب کو بتا نا چاہئے کہ: پاکستان کیا ہے؟؟؟ یہ نعرہ ہندوستان کے طول و عرض میں اتنا مقبول ہوا کہ تحریک پاکستان اور نعرہ لازم وملزوم ہوگئے اور اس لئے قائد اعظم نے کہا تھا کہ "تحریک پاکستان میں پچیس فیصد حصہ اصغر سودائی کا ہے " پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ۔
شب ظلمت میں گزاری ہے اٹھ وقت بیداری ہے
جنگ شجاعت جاری ہے آتش و آہن سے لڑجا
پاکستان کا مطلب کیا لا الٰہ الا اللہ
ہا دی و رہبر سروردین صاحبِ علم و عزم یقین
قرآن کی مانند حسیں احمد مرسل صلی علی
پاکستان کا مطلب کیا لا الٰہ الا اللہ
چھوڑ تعلق داری چھوڑ اٹھ محمود بتوں کو توڑ
جا گ اللہ سے رشتہ جوڑ غیر اللہ کا نام مٹا
پاکستان کا مطلب کیا لا الٰہ الا اللہ
جرأ ت کی تصویر ہے تو ہمت عالمگیر ہے تو
دنیا کی تقدیر ہے تو آپ اپنی تقدیر بنا
پاکستان کا مطلب کیا لا الٰہ الا اللہ
نغموں کا اعجاز یہی دل کا سوز و ساز یہی
وقت کی ہی آواز یہی پاکستان کا مطلب کیا
لا الٰہ الا اللہ!
پنجابی ہو یا افغان مل جانا شرطِ ایمان
ایک ہی جسم ایک ہی جان ایک رسول اور ایک خدا
پاکستان کا مطلب کیا لا الٰہ الا اللہ
تجھ میں ہے خالد کا لہو تجھ میں ہے طارق کی نمو
شیر کے بیٹے شیر ہے تو شیر بن اور میدان میں آ
پاکستان کا مطلب کیا لا الٰہ الا اللہ
مذہب ہو تہذیب کا فن تیرا جداگانہ ہے چلن
اپنا وطن ہے اپنا وطن غیر کی باتوں میں مت آ
پاکستان کا مطلب کیا لا الٰہ الا اللہ
اے اصغراللہ کرے ننھی کلی پروان چڑھے
پھول بنے خوشبو مہکے وقتِ دعا ہے ہاتھ اٹھا
پاکستان کا مطلب کیا لا الٰہ الا اللہ
سبحان اللہ کتنا ہی اچھا تصور تھا اور الحمد للہ ہزار ہا قربانیوں کے بعد پاکستان ملا۔ اللہ پاک اس سرزمین کو ہمیشہ امن و آتشی کے ساتھ سلامت رکھے۔ آمین اور ان جانثاروں کا ہمیں حق ادا کرنے کی توفیق دیں۔ آمین۔
پھر اقوال سے نہیں، نغموں، دھنوں اور میوزیکل آلات سے نہیں بلکہ دل کی گہرائیوں سے سچے اور مخلص پاکیزہ جذبوں سے باعمل اور با کردار ہو کر اس ملک سے محبت، محنت اورخدمت کریں اس کا سر بلند کرنے کیلئے اپنی تمام صلاحیتوں کی تن من دھن کی تک قربانی لگادیں۔ الحمد للہ ہم آزاد ملک کےمسلمان ہیں بہتر سمجھتے ہیں کہ آزادی کا مطلب شرعی حدود میں رہتے ہوئے ہی وہ تمام کام تمام عمر کریں جو دوسروں کی فلاح کیلئےہوں، امن کیلئے ہوں رب کی رضا کیلئے ہوں اور ہماری زندگی کا مقصد حیات ہی ہوں۔ دنیا وی ترقی، عسکری ترقی ٹیکنالوجی کو ساتھ لیتےہوئےسائنس اورٹیکنالوجی کو ساتھ لیتے ہوئے ان میں بھی مسلسل ترقی کرتے ہوئے اپنے نصب العین کو کبھی نہ بھولیں گویا غیروں کی نقالی سے آزادی، بے حیائی اور فحاشی سے آزادی، حرام خوری سستی کاہلی سے آزادی، سود اور سودی کاروبار سے آزادی، فیشن اور لغو خرافاتی، لوفر کلچر سے آزادی، رشوت خوری، سفارشی، چاپلوسی اور بری حرکات اور حرام کاموں سے چوری چکاری، غیبت، لعن طعن، بے ایمانی اور خود غرضی سے آزادی، ہم تک یہ آزادی دراصل ان سے چھٹکارے سےہی مل سکتی ہے۔ قرآن ہماری زندگی کا لائحہ عمل ہے اور سنت ہماری شریعت ہے ان کی پابندیوں میں بخوشی جکڑے رہنے کا نام ہی تو آزادی ہے۔
نفس پر کنٹرول اور تقویٰ کی روش ہی تو آزادی ہے۔ اسکا جشن تو روح تک کونہال کردیتا ہے۔ بے کار کےشورشرابے، جھنڈے باجے گانے لائٹیں اسکا بدل ہرگز نہیں ہوسکتیں۔ کام کام اور صرف کام ہی ہمارا شیوہ ہونا چاہئے۔ کسی بھی کام میں بخوشی اپنا گھر سمجھتےہوئے دل لگائیں اور جت جائیں، یہ نہ سوچیں کہ لوگ کیا کہیں گے؟
آپ یقین جانئے آپکا کام بولے گا آپکا وقت بولے گا اورآپ کا کردار بولے گا دراصل یہی آزادی ہے۔ بلاو جہ نعمتوں کی ناشکری کرکے، الزام دے کر غیبتیں کرے تنقیدیں کرکے ہم دراصل اپنی ہی اتار رہے ہوتے ہیں اور ہمیں خبر تک نہیں ہوتی! کل ہم نے کیا کیا؟ کل کیا کرینگے؟ کل کی خبر نہیں بس آج ہے اور ابھی ہے۔ اس حال کو پروڈکٹیو بنائیں۔
اس حال سے فا ئدہ اٹھائیں ورنہ خود بے حال ہو جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ اس آزادی کےدن کو ہمارے لئے رحمتوں برکتوں والا بنادے۔ ہمارا آپ مثبت انداز میں بدل جائے ہم خود سدھر جائیں۔ ہماری سوچ ہمارا کردار ہمارا عمل ایمان دارانہ اور حق ادا کرنے والا بن جائے ماحول خود بدلتا نظر آنے لگے گا کیونکہ
میں اکیلا ہی چلا تھا جانبِ منزل
لوگ ملتے رہے کارواں بنتا رہا