فرح مصباح
میں کراچی کی ایک رہائشی ہوں۔ اسے روشنیوں کا شہربھی کہا جاتا ہےآج کل سردیوں میں تو مجھے یہ روشنیوں کا شہر لگ رہا
ہے,لیکن آجکل روشنی سے زیادہ گیس کی ضرورت ہے ,ویسے تو کراچی کے کئی مسائل ہے لیکن سب سے زیادہ اہم ضرورت زندگی پانی کے ساتھ ساتھ گیس بھی ہے, ہاں زمانہ قدیم میں تو لکڑیوں پر کھانا بنایا جاتا تھا لیکن اب دنیا بہت جدید سے جدید تر ہو گئی ہے. بہت ساری چیزیں ایجاد ہوگئی ہیں, لیکن اس جدید دنیا میں بھی کراچی جیسا بڑا اور اہم شہر بنیادی ضرورتوں اور وسائل سے محروم ہے اور دن بدن اسے سہولیات فراہم کرنے کے بجائے محروم سے محروم تر کیا جا رہا ہے .
صبح ہو تو ناشتے کے لیے گیس نہیں، کھانا پکا نہیں سکتےجو لوگ چائے اور بسکٹ پر گزارا کر لیا کرتے تھے، اب ان کا چائے بنانا تک محال ہے۔ روٹی کی قیمت 12روپے کی جو کہ غریب عوام کی گنجائش سے باہر ہے۔
میں کسی بھی سیاسی جماعت سے منسلک نہیں، لیکن یہ سوال کرنے کا حق ضروررکھتی ہو کہ آخر کیوں کراچی کی عوام کو اس طرح سےروندا جارہا ہے، اگر ہم لوگ یونہی ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے رہے تو دن بہ دن شاید ہماری مشکلوں میں مزید اضافہ ہوتا رہے۔ جمہوریت میں کم از کم اتنی آزادی تو ہے کہ ہم اپنی آواز اٹھا سکے میری یہ تحریر اگر کسی ایسے شخص کی نظر سے گزرے جو شہر اور ملک کے لیے کچھ کر سکتا ہوں تو اپنے اپنے طور پر ضرور کریں کیونکہ ارشاد ہوتا ہے
*خیر الناس من ینفع الناس*
تم میں اچھا انسان وہ ہے جو دوسروں کے لئے اچھا ہو ۔
انہی حالات سے گزرتے ہوئے جب دھرنے کی خبریں سنیں تو محسوس ہوا کہ کتنی ہمت والے ہیں وہ لوگ جو کئی دنوں سے پرامن دھرنا دیئے بیٹھے ہیں سلام ہے ان لوگوں کی ہمت پر جنہوں نے کراچی والوں کے لیے کچھ قدم تو اٹھایا ۔
**ہمت مرداں مدد خدا
پر انہیں کچھ یقین تو ہے ۔جب انہیں دیکھا اور ان کی دھرنے میں بے شمار مثبت سرگرمیاں دیکھیں
تو بہت اچھا محسوس ہوا کبھی بچوں کو نعتیں اور ترانے پڑھنے دیکھا تو کبھی مردوں کو ورزش کرتے ہوئے کبھی سخت سردی کے تھپیڑوں کے ساتھ برستی بارش میں ان کے قائد کو ٹھترتے دیکھا تو کبھی گیس کی بندش کے ہاتھوں مجبور خواتین کو بھی ادھر دیکھا میرا تعلق جماعت اسلامی سے نہ ہونے کے باوجود بھی میں چاہوں گی کے کراچی کا ہر فرد اس دھرنے میں شریک ہو تاکہ کراچی کے حقوق اس کو حاصل ہو سکے میڈیاسوشل میڈیا ہر جگہ اس تحریک کے لیے آواز اٹھائی جائے اور ہمارا تعلق چاہے جماعت سے نہ ہو لیکن کراچی سے ضرور ہے ۔لہذا سب اس دھرنے کی معاونت کریں تاکہ کراچی کو اس کے حقوق دوبارہ مل سکے ۔
ہمارے قائد اور رہبر اقبال بھی تو فرما گئے ۔
*خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی*
*نہ ہو جسے خیال آپ اپنی حالت بدلنے کا*