افروزعنایت/حریم ادب
دین اسلام کےہرحکم الہی میں بندگان خدا کی بھلائی اور تربیت نفس کی تعلیم ملتی ہے"سبحان اللہ " پھر اسی تعلیم اور حکم کی پیروی بندے کو" بندہ" بناتی
ہے۔مثلاً نمازبندے کو بندگی کی گرفت میں لےکر اس کا رب سے یوں ناطہ جوڑتی کہ یہی وہ ہستی جس کےہاتھ میں تمام کن فیکون کی قدرت ہے۔اسی طرح روزہ نفس کی مکمل تربیت کا سبب بنتا ہے، بندگان خدا کی بھوک کا احساس تک دلاتاہے، یعنی حقوق رب العزت سے جوڑ کرحقوق العباد تک لےجاتا ہے۔اسی طرح عیدالضحٰی پر قربانی جوسنت ابراہیمی کی پیروی ہے،نفس انسانی کوقربانی کی تعلیم سے آراستہ کرتی ہے۔
حکم الہٰی پر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے لبیک کہا اللہ رب العزت کو تو اپنے بندے کی اطاعت مطلوب تھی ۔اس اطاعت الہٰی پر سرخم کرنے کی ادا کو اللہ نے پسند فرمایا کہ حضرت اسماعیل کی جگہ حضرت جبریل علیہ السلام نے دنبہ پیش کردیا۔اس طرح تا قیامت امت مسلمہ کے لیےاس قربانی کو( صاحب حیثیت کے لیے) فرض کردیا "سبحان الله"
عید الضحٰی کےموقع پرقربانی کا مطلب صرف اللہ کی رضامطلوب ہو۔اس سنت ابراہیمی کی اصل روح ہی مطلوب رضائے الہی ہے،جیسا کہ رب العالمین کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ تک نہ اس کا خون پہنچتا ہے اور نہ ہی گوشت بلکہ اس تک تمہاری پرہیزگاری پہنچتی ہے" سبحان اللہ "یہ ہے اس حکم الہٰی کی اصل روح جس سے اکثر لوگ غافل ہیں۔ اس قربانی کے گوشت کی اللہ اور اس کے رسول کےحکم کے مطابق تقسیم بھی اللہ کےحکم کی پیروی بلکہ تربیت نفس کا ذریعہ ہے۔
آج افسوس کا مقام ہےکہ ہم قربانی کےاصل مقصد کوفراموش کر چکے ہیں،یہی وجہ ہےکہ ہم اپنے نفس کو قابو میں رکھ کر دوسروں کے لیے ایثارو قربانی دینے سےغافل و محروم ہیں۔
ہم میں سےاکثریت صرف اپنےمفاد کو ترجیح دیتی ہے۔حکمرانوں سےلے کرعوام تک قربانی اور ایثارکی خوبی سےمحروم ہیں۔ بندے کے ہرکردار کےبارے میں دین اسلام سےتعلیم اور احکام ملتے ہیں۔ ارکان دین کی پیروی واطاعت نفس کی تربیت کا ذریعہ ہیں، ہم دنیا کی کامیابی کے لیے یونیورسٹیوں اوربڑے بڑے اداروں سےبڑاسرمایہ لگا کر تعلیم حاصل کرتے ہیں،لیکن افسوس بےحد افسوس کہ اس عظیم و برتر ڈگری (قرآن وسنت حکم الٰہٰی) سےہم نے اپنےآپ کو محروم رکھا ہے،جبکہ یہ ڈگری یہ سند تودنیا کےسکون کےعلاوہ ہمیں آخرت کے اعلیٰ عہدے پرفائزکرےگی۔
آئیں اس مرتبہ عید الضحٰی پردی جانے والی قربانی کے بارے میں اپنے نفس کو ٹٹولیں کہ کہیں ہم سے بھی تو کوئی کوتاہی سرزد نہیں ہو رہی جو ہماری اس قربانی کے فریضہ کی قبولیت میں رکاوٹ بن جائے؟؟؟
اپنےنفس کو شیطانی چالوں سےبچانا اوردنیا کی رنگینیوں میں ڈوبنےسےبچانا بھی قربانی ہے،کیونکہ آج ہم نے دنیاوی عیش وعشرت اور لذتوں کواپنے اوپراس قدرحاوی کردیا ہے کہ اس بچنا خواہش نفس کی قربانی ہی ہے۔