دیا شیخ
ماشاءاللہ سے راتوں رات اچانک چاند ہوجاتا ہے اور پہلا روزہ بھی ہوجاتا ہےمگر چاند ہونے کے بعد ہم نے کیا کیا؟میں اپنے اوپر رکھ کر بات کروں تومجھے
خود سمجھ نہیں آئی کہ رویت ہلال کمیٹی کے ممبران کا شکریہ ادا کروں یا ان سے پوچھوں کے آخرابر آلود موسم میں سے تقریباً 10 سے 11 کے درمیان کیسے نمودار ہوگیا؟ خیر اس موضوع پربحث بیکار ہے کیوں کہ ان سب کو تقریباً چشمہ لگا ہوا ہے۔ ہوسکتا ہے ان کی نگاہیں کسی دوسرے سیارے پرچلی گئی ہوں جیسے پچھلی بار بھی ہوا تھا مگر اب ہم خوش قسمتی سے ایک بار پھر رمضان میں داخل ہوچکے ہیں۔
اب ہماری ذمہ داریاں کیا ہیں۔ پکوڑوں سے میاں کو خوش کرنا؟یا رمضان میں نئے کپڑے بنوا کر بیوٹی کوئن بننا؟یاپھر ہرنماز کے بعد نیند پوری کرنا؟یا پھر خالی پیٹ غصہ کرکےسارا گھرسر پر اٹھانا کیوں کہ بھوک کا اظہار کرنا تو گناہ ہے؟ ہرگز نہیں!!! روزہ ہرگزان بے تکی حرکات کا نام نہیں ہے۔روزہ صبر کے بعد ملنے والی نعمتوں پرشکر ادا کرنے کا نام ہے۔روزہ نئے نئے پکوان بنانے یا کھانے کا نام نہیں روزہ کم مدت میں بھوک کے حساب سے یا ضرورت کے حساب سے بنانے اور کھانے کا نام ہے۔کتنے لوگ تو ان سب نعمتوں سے بھی محروم ہیں۔
روزہ برداشت کا نام ہے۔ بھوک لگنے پر شور مچانے کا نہیں۔روزہ نئے کپڑے بنانے کانہیں بلکہ صدقہ وخیرات کا نام ہے۔جتنا ہوسکتا ہے دیں،صدقہ بلاؤں کو ٹالتا ہے اور اس مہینہ میں ایک نیکی کریں گے دوگنا ثواب پائیں گے۔ایک سوال جو اکثر پوچھا جاتا ہے کہ کن کن اوقات میں دعائیں قبول ہوتی ہیں۔آپ کا جواب ہے رمضان۔عام دنوں میں جب سچے دل سے مانگو تو دعا قبول ہوتی ہے۔اور اکثر ہمارا دل نہیں لگتا کیوں کہ شیطان مختلف وسوسے ڈال رہا ہوتا ہےمگر یہ مہینہ!اس مہینے میں کتنا فائدہ ہے،شیطان بھی قید ہے اور باقاعدہ مواقع بتائے گئے ہیں کہ اس دن یا اس وقت مانگو گے تو لازمی قبول ہوگی تو کون سے ہیں وہ مواقع تہجد کے وقت(یہ وہ وقت ہے جب اللہ اور اس کا بندہ سب سے قریب ہوتے ہیں۔اس وقت ایسے الفاظ اور جذبات نکلتے ہیں کہ رونا بھی آجاتا ہے۔سائنس کی رو سے یہ وہ وقت یعنی گہرے جذبات کا وقت ہوتا ہے۔ انسان کے سارے غم تازہ ہوتے ہیں،یہی وہ وقت ہے جب انسان گہری اور جذباتی باتیں کرتا ہے۔ دوسرا ہےعصر سے مغرب کے درمیان کا وقت جسے ہم اکثر سو کر گنوا دیتے ہیں۔ہرگز نہیں!صرف ایک مہینہ ہے،قیمتی مہینہ!ایسی جگہوں سے وسیلہ بنے گا جہاں تک آپ کی سوچ کا دائرہ بھی نہیں جاتا ہوگا۔
تیسراجمعہ کا دن۔جمعہ کے دن تو ویسے بھی کہا جاتا ہے کہ قبولیت کی گھڑی ہوتی ہے۔سب سے افضل دن قرار دیا گیا ہےمگر رمضان کا جمعہ سوچیں کتنا افضل ہوگا جس میں تہجد بھی آئے گی،جس میں عصرسے مغرب کے دوران کا وقت بھی آئے گاجس میں ایک الگ قبولیت کی گھڑی بھی ہوگی۔مانگ لیں جو مانگنا ہے۔وہ رب لاحاصل کا بھی مالک ہے۔
چوتھا اور آخری لیلۃالقدر۔اف! بہترین اور پرسکون راتیں۔اس کی تو نشانیاں بھی قران میں واضح ہے۔وہ سرخ آسمان،آندھی،ٹھنڈی ہوائیں۔۔اتنا خوشگوار موسم! اف خدایا!کتنا مزیدار کھیل ہے نا!جب مسلمان اس رات کی تلاش میں باہر نکلتیں ہے۔اس رات کو آسمان میں ڈھونڈتے ہیں۔یہ کھیل اپنی جگہ مگر مجھے لگتا ہے کہ ان راتوں میں سے ایک رات بھی گنوانے کی نہیں ہوتی کیونکہ مزے کی بات تو یہ ہے ک پچھلے سال ہر رات ٹھنڈی تھی۔ان راتوں میں تو جو مانگیں گے قبول ہوگی۔ تو کیوں ضائع کر رہے ہو وقت۔صرف دعائیں ہی نہیں قرآن کو بھی معمول کا حصہ بنائیں۔شاید قرآن میں کوئی ایسا راز پوشیدہ ہو جس سے دل سکون میں آجائے۔ شاید یہی سے نصیب بدلنا ہو۔شاید یہی سے مشکلات کا حل نکلنا ہو۔ شاید سال،مہینے،گھنٹے،سیکنڈ بدلنے والے ہوں۔شاید لاحاصل بھی حاصل بن جائے یا پھر بہترین سے بدل دیا جائے۔شاید صحت جیسا تحفہ آپکا مقدر بننے والا ہو۔
صرف ایک مہینہ ہے جناب!اسے تو عام نہ بناؤ۔ورنہ رمضان اور باقی دنوں میں فرق ہی کیا رہ جائے گا۔امید ہے میری بات سمجھ آئی ہوگی۔اللہ ہمیں ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔