زین صدیقی
سات اکتوبرکو فلسطینیوں کی نسل کشی کی سیاہ تاریخ رقم کی گئی ۔ فلسطین میں آگ اور خون گھناؤنا کھیل جاری ہے،وہاں انسانی المیہ جنم لےچکا ہے۔اسی
کے ساتھ دنیا کے حکمران یہ ظلم ہو تا دیکھ رہے ہیں۔ محض بیانات ،جنگ بندی اوردوآزاد ریاستوں کے مطالبات کیےجا رہے ہیں ۔عالمی اداروں کا وہ کردار جو دنیا کے سامنےمخفی تھا، اب کھل کرسامنے آچکا ہے۔اسرائیلی ظلم کوروکنے کے بجائے اسے جنگی جرائم کا مرتکب ہونے ، کبھی جنگ بند کرنےاورکبھی جنگ میں وقفےکی ترغیب دی جا رہی ہے۔
اس وقت بھی غزہ اسرائیلی جارحیت کا نشانے پرہے،جہاں 22لاکھ فلسطینی مقیم تھے،ان میں سے 14لاکھ افرادبےگھرہوچکے ہیں۔ایک ماہ کے دوران فلسطینیوں کی نسل کشی میں جوجانی ومالی نقصانات ہوئے ہیں ،اس سے غزہ کا نقشہ ہی بدل گیا ۔ غزہ اب اسرائیل کے محاصرے میں ہے۔ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 11ہزارسے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد بچوں اورخواتین کی ہے ۔26ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔ 3 لاکھ مکانات تباہ ہو چکے ہیں ۔
الخدمت پاکستان کی واحد این جی اوہےجوغزہ میں 2019 سے کام کررہی ہے،7اکتوبر کو غزہ پر اسرائیلی جنگ مسلط کی گئی تو الخدمت کی جانب سے ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا گیا ،جس کے بعد 8اکتوبر سےامدادی کاموں کا آغاز کر دیا گیا۔ خدمت کا عمل الخدمت کا کوئی نیا تجربہ نہیں تھا.۔الخدمت سال ہا سال سے انسانیت کی خد مت کر تی آرہی ہے ۔ الخدمت نہ صرف زلزلوں ،سیلابوں اور طوفانی بارشوں میں پاکستان خدمات انجام دیتی ہے بلکہ ملک سے باہر بھی انڈونیشیا ،چیچنیا ،بوسنیا اور برمی مہاجرین کی بھی بھرپور مدد کر تی رہی ہے ۔ترکی کے حالیہ زلزلہ میں بھی الخدمت کی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم نے شاندار خدمات انجام دیں ،جسے ترکی میں حکومتی سطح پر بھرپور انداز میں سراہا گیا ۔
الخدمت نے اپنی ماضی کی روایات کو زندہ رکھتے ہوئے فلسطین کے مظلوم مسلم بھائیوں کی مدد کیلئےایک بار پھرمیدان میں آئی اور فلسطینی بھائیوں کو وہاں خوراک ،پکاپکایا کھانا ،کمبل ادویات اور دیگر اشیا پہنچائیں۔ اس کے لیےالخدمت نے ترکی سمیت انٹرنیشنل این جی اوسے اشترک کارکو جاری رکھتے ہوئےاس فریضہ کی انجام دہی میں اپنا کردار ادا کیا اور ترک این جی او آئی ایچ ایچ ،حیرات فاؤنڈیشن،جینسوئے،غازی دستک اور اونسر کے ساتھ مل کر کاموں کا آغاز کیا۔الخدمت پاکستان نے وہاں ابتدائی طور پر 10کروڑ روپےسے فلسطینیوں کی امداد کا آغاز کیا گیا۔
الخدمت کی جانب سے ملک وقوم سے فلسطینیوں کی مدد کیلئے اپیل بھی کی گئی جس میں مخیر حضرات نےبڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ اس کے ساتھ ہی الخدمت نے ایک جہاز ادویات اور کھانے پینے کےسامان حکومت کے حوالے کیا تاکہ حکومت یہ جہازنیشنل ڈیزاسٹر اتھارٹی پاکستان (این ڈی ایم اے )کےذریعے یہ جہاز لاریش ایئرپورٹ پہنچائے ۔ الخدمت نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ ایسی مزید چارٹرڈ پروازیں دیں تو ہم 5جہازوں کا سامان فوری طور پروہاں فلسطینیوں کیلئے بھجواسکتے ہیں اورجب بھی الخدمت کو غزہ تک رسائی ملی تو الخدمت وہاں لانگ ٹرم کام کرسکتی ہے ۔
اسرائیلی بم باری سے وہاں جو عمارتیں گری ہیں،ان کے نیچے بھی ہزاروں لوگ دبے ہو ئے ہیں ،ملبہ ہٹانے اور پھنسے ہوئے لوگوں کو تلاش اور ریسیکو کرنے میں شد ید مشکلات کا سامنا ہے۔ الخدمت کے پاس ایسی اہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے نظام موجود ہے ۔الخدمت کی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم اپنےالات کےساتھ وہاں یہ خدمت انجام دینے کے لیے تیار ہے۔الخدمت اس سلسلےمیں پر عزم ہے کہ اسے جب بھی غزہ تک رسائی ملے گی ٹیمیں وہاں پہنچیں گی۔
اس وقت فلسطین میں 26ہزار سے زائد لوگ زخمی ہیں۔ مواصلا تی نظام کےمتاثر ہونے کے ساتھ ساتھ بجلی اورپانی بند ہے۔ ہسپتالوں پر بم باری کے نتیجے میں ہونے والی تباہی سے صحت کی سہولتیں معدوم ہو چکی ہیں، یہی ووجہ سے کہ وہاں لاکھوں لوگ بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔الخدمت میں اپنے فلسطینی بھائیوں کی مدد کیلئے ایک ایپ بھی لانچ کی ہے جس کے ذریعے اب تک 2000سے زائد ڈاکٹر پیرا میڈیکل خوف کو رجسٹرڈ کروا چکے ہیں اور وہ فلسطین جانے اور مسلم بہن بھائیوں کی مدد کیلئے بے تاب ہیں ۔اس وقت الخدمت ڈبلیو ایچ او پاکستان ،ڈبلیوایچ ا یمروکائرو ،حکومت پاکستان سے اورر مصر ی ریڈ کریسنٹ سے رابطے میں ہے۔ پوری کوشش کی جا رہی ہے کہ الخدمت کے ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو وہاں کا ویزا ملے ،وہ وہاں جائیں اور وہاں وہ زخمیوں کا علاج کریں ۔الخدمت غزہ کے باہر اریش میں ایک فیلڈ ہسپتال بنا نے کا بھی ارادہ رکھتی ہے اور وہاں فوری مریضوں کے علاج کا کام کریں ۔ اس پورے عمل اچھےانداز میں آرگنائز کرنے کیلئے نائب صدر الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان عبد الشکور مصر پہنچ چکے ہیں اوروہ وہاں ریلیف کے کاموں میں مصروف ہیں ۔
غزہ میں اسرائیلی حملےجاری ہیں ،غزہ کھنڈرات کی شکل اختیارکرتاجارہا ہے۔موسم سرما کی آمدہے،غزہ میں اسرائیلی محاصرہ برقرارہے۔امدادی سامان کے ٹرک غزہ میں داخل نہیں ہونےدیئےجا رہے جو امدادی ٹرک غزہ میں جانے دیئےگئےہیں۔ان کے ذریعے پہنچنے والا امدادی سامان ضرورت کے لحاظ سے ناکافی ہے، مشکل صور تحال میں فلسطینی اپنے مسلم بھائی کی جانب دیکھ رہے ہیں اور وہ توقع کر تے ہیں کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں ان کی مدد کر یں گے۔الخدمت ان مظلوم فلسطینیوں کی مدد کیلئے اپنی خدمات جاری رکھے ہو ئے ہے ۔
صدرالخدمت فاؤنڈیشن پاکستان ڈاکٹرحفیظ الرحمن مسلسل فلسطین کی صورتحال اور وہاں ہونے والے نقصانات،اس نتیجے میں ان کی ضروریات پر پوری نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور امدادی سامان فلسطین بھجوارہےہیں اور الخدمت کے آئندہ کے اقدامات کے لیے بھی تیار ہیں۔
ڈاکٹر حفیظ الرحمن کا کہنا ہےکہ فلسطینی اس وقت تاریخ کی مشکل ترین صورتحال کا سامنا کررہےہیں اورالخدمت مشکل حالات میں مجبوراورمحصورلوگوں تک پہنچ کران کی ہرممکن مدد کوتیارہے۔انہوں نےکہا کہ سردیاں قریب ہیں اورسردیوں میں بےگھرافراد کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔اس وقت فلسطینی بہن بھائیوں کو ہماری اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ الخدمت کوفلسطین تک رسائی ملےتو الخدمت وہاں بھرپور کام کرسکتی ۔
چیف ایگز یکٹو الخدمت کراچی نوید علی بیگ نے کہا کہ قبلہ اول جہاں ہمارے ایمان کا معاملہ ہے وہیں اس کی مدد کرنا ہمارا دینی واخلاقی فرض بھی ہے۔