عائشہ مشیر
بہت سے قصّےجو بچپن سے اپنے بزرگوں سےسن رکھےتھے وہ اکثر ذہن کےپردے پر گردش کرتے۔۔۔۔ سرحدوں پر موجود
سپاہیوں کی بہادری کے قصّے اور ملک و قوم کے لئے جان نثار کردینا بچپن سے ہی ذرا تخیلاتی محسوس ہوتا تھا لیکن وقت کے ساتھ جب ذہن نے عقل و شعور کی منازل طے کیں تو دل اس حقیقت پر بھی آمادہ ہو گیا کے ہاں اس دنیا میں حب الوطنی کی مثالیں تاریخ میں رقم کرنے والے مرد و مجاہد آج بھی زندہ ہیں. . اگر تاریخ کے اوراق کھولیں تو 1965 کی جنگ میں میجر عزیز بھٹی جیسے شہداء کے نام سنہرے حرفوں میں لکھے ہوۓ ہیں ۔۔۔ میجر عزیز اپنے سینے میں قوم سے وفاداری کا جذبہ لیۓ اپنے خون کی آخری بوند تک بہا دینے کو تیار تھے۔۔اوراپنےآرام و سکون کو پس پشت ڈال کر چھے دن اور راتیں دشمنوں کے گروہ کا ثابت قدمی سے سامنا کیا اور بل آخر شہادت کی موت پا کر نشان حیدر جیسے اعزاز کو اپنے نام کیا ۔۔یہی وہ بہادر لوگ تھے جنہوں نے واقعی قوم سے وفاداری کا ثبوت اپنےلہو سے نقش کیا۔۔۔۔۔۔اسی کو کہتے ہیں حرف وفا خون سے تحریر کیۓ گئے ۔۔۔ ۔دل کی گہرائیوں سے سلام ان عظیم ہستیوں کو جو میدان جنگ میں تو سپرد خاک ہوکر فنا ہوجاتے ہیں لیکن شہادت کےتمغے اپنے سینوں پر سجا کر قوم کے دلوں اور تاریخ میں ہمیشہ کے لیۓ امر ہوجاتےہیں ۔۔۔کتنا آسان ہوتا ہے نا ہمارے لئے اپنے محفوظ گھروں میں ٹی-وی کے سامنے بیٹھ کر صبح ہی صبح واہگہ بارڈر پر ہونے والی پریڈ دیکھ لینا یا حب الوطنی کے نام پر گھروں کو ہری اور سفید بتیوں سے سجا کر پاکستان کے پرچم کو فضا میں لہرانا ۔۔۔ محض بات غور کرنے کی یہ ہے کے آخر ہم جو یہ سلامتی کے ساتھ اپنے گھروں میں محفوظ ہیں اور اپنوں کی محبتوں سے بھرپور لطف اندوز ہو رہے ہیں۔۔۔ اس سب کی کوئی بہت بھاری قیمت ادا کررہا ہے وہاں سرحد پر اپنے چاہنےوالوں سے کئی مسافتوں کی دوری برداشت کر کے۔ ہر آۓ دن ٹی۔وی پر ہم خبر سن رہے ہوتے ہیں کے فلاں فلاں بارڈر پر کئی سپاہی ملک و قوم کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرگئے۔ کتنی ہی پیاری موت ہوگی نا شہادت کی بھی۔۔۔۔ کیوں کے شہیدکبھی مرانہیں کرتے۔۔۔۔یہ میں تھوڑی کہہ رہی ہوں یہ بات تو اللّه تعالی نے کہی ہے
"اورجو لوگ اللّه کی راہ میں مارےجائیں انہیں ہرگزمردہ تصور نہ کرنا وہ اپنے رب کےحضورزندہ ہیں اوررزق پا رہے ہیں"
(سورہٴ آل عمران آیت نمبر:169)
ان بے غرض قربانیوں کا مقصد صرف قوم کےامن و سکون کو پروان چڑھانا ہے ۔۔۔۔
اب اگر اپنی جانوں کے نذرانے کرنے والے سپاہیوں کے لیے شکریہ کا لفظ چھوٹا سمجھا جائے تو ہرگز غلط نہ سمجھا جائے گا ۔۔۔۔اب بحیثیت حب الوطن پاکستانی ہمارے حصے میں ایک کام آتا ہے اور وہ یہ ہے کہ ہم ذاتی مفاد پر ملک و قوم کے مفاد کو فوقیت دیں اور وطن کے لئے بڑی سے بڑی قربانی دینے میں دریغ نہ کریں ۔۔۔۔